Friday 23 November 2018

Sabudana, Sago Pearls benefits for babies, birth defects, pregnancy, muscle growth, bone health

بچپن میں جب کبھی بیمار ہوجاتے  ، خاص طور پر بخار یا ٹائیفائیڈ ہوتا تو ڈاکٹر صاحب کی کڑوی کسیلی دوائوں اور انجکشن کے ساتھ ساتھ پرہیز کی ھدایت بھی ملتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب کہتے کہ ان کو ہلکی غذا دیجئے۔ والد صاحب یا والدہ محترمہ پوچھتیں کہ ہلکی غذا میں کیا دیا جائے تو اکثر ڈاکٹر صاحب کہتے کہ چائے بسکٹ، ساگو دانہ، دلیہ دودھ ڈال کر یا پھر مونگ کی دال کی کھچڑی جس میں دال دو حصے اور چاول ایک حصہ ہو۔ باقی تمام اشیا تو عام ہوتیں مگر ہم ہمیشہ ساگو دانہ کے بارے میں سوچتے کہ یہ کیا چیز ہے اور کہاں سے نکلتی ہے کیونکہ یہی ایک چیز صرف اس وقت بطور غذا دی جاتی تھی تو آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ یہ ساگو دانہ آخر ہے کیا چیز!!!

ساگو دانہ ایک پام نما درخت جس کو کہ ساگو پام کہا جاتا ہے کے تنے کے درمیانی حصے سے نکالا جاتا ہے۔یہ سفید اور گول چھوٹے چھوٹے موتیوں جیسے دانے ہوتے ہیں جنہیں ہندی میں سابو دانہ بھی کہتے ہیں ۔عام طور پر ساگو دانہ پیٹ کی بیماری سے بچاؤ یا پھر بیمار اور کمزور بچوں کی خوراک کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ساگو دانہ ان تمام اجزا سے بھرپور ہوتا ہے جن کی ہمارے جسم کو اشد ضرورت ہوتی ہے-  

آئیے ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو میں جانتے ہیں کہ ساگو دانہ کو اپنی خوراک میں شامل کرنے سے آپ یا آپکے بچوں ، حاملہ خواتین اور کمزور یا بزرگ افراد کو کتنے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟

Thursday 27 September 2018

خون بنانے کی مشین ہیں یہ دانے ، صرف دس دن میں خون کی کمی ختم

خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں

مریض میں خون کی کمی ہے،،یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ہم اکثر  ڈاکٹروں کے منہ سے سنتے رہتے ہیں۔ خون کی کمی ہر عمر میں ہوسکتی ہے۔جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے  ریڈ سیلز کی کمی کو کہا جاتا ہے یہ سیلز جسم میں  آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔ اگر جسم میں فولاد (آئرن) کی کمی ہو تو خون کے سرخ خلیوں کی تعداد گھٹنا شروع ہو جاتی ہے ۔ اسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے ۔ خون کی کمی کی سب سے عام وجہ فولاد کی کمی ہے جس کا سائنسی نام آئرن ڈیفی شنسی انیمیا ہے ۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں فولاد نہ ملے تو وہ مطلوبہ مقدار میں خون کے سرخ خلیوں میں پائے جانے والے عنصر  ہیموگلوبن کوپیدا نہیں کرتا۔ اسی عنصر کی وجہ سے ہمارے خون کا رنگ سرخ ہوتاہے اور ہیموگلوبن ہی جسم کی بافتوں تک آکسیجن لے جاتا ہے۔
یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جائے ، کیونکہ اس کی کمی واقع ہوجائے تو پھیپھڑوں سے لی گئی آکسیجن جسم کے باقی حصوں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث کام کرنے میں دشواری ، شدید تھکاوٹ، کمزوری، سینے میں درد، دل کی دھڑکن میں تیزی یا تیز سانسیں، سردرد، سر چکرانا، جلد کا پیلا ہو جانا ،ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا ہونااور  زبان پرسوجن جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ اینیماکے شکار بچوں کو بھوک کم لگتی ہے نیز ایسی اشیا کھانے کو دل کرتا ہے جو کھانے کی نہیں ہوتیں جیسے برف یا مٹی۔
خون کی کمی کی  اہم ترین وجہ ناقص، غیرمتوان اور ناکافی خوراک ہے۔انیمیا سے تین سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں جن میں۔1) دل کی بیماری، 2) دوران حمل پیچیدگی، 3) نشوونما میں کمی  شامل ہیں

اب آپ اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے کہ  ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاں کا استعمال بہت ضروری ہے ۔تو آئیے ناظرین ،،ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کونسی غذائیں ہیں جن کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر ہم بآسانی جسم میں خون کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں

انار

انار خون کی قلت دور کرنےکا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، تانبا، آئرن، سلفر، فاسفورس اور مختلف وٹامنز خصوصاً وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتاہے۔ اتنی خصوصیات کے ساتھ ساتھ انار کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کا اہم ذریعہ کہا جاتا ہے۔ وٹامن سی کی موجودگی انسانی جسم میں آئرن کی مقدار بڑھاتی ہے۔ 100گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے انسان دن بھر چست و توانارہتا ہے۔

چقندر

چقندر کے ان گنت فوائد سے کسی طور انکار ممکن نہیں۔اس میں فائبر،آئرن ،فولک ایسڈاور پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اسی لئے ماہرین چقندر کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کے لئے بہترین قرار دیتے ہیں۔ چقندر کا جوس پینا بہت فائدہ مند ہے۔یہ صحت بخش اور مفید سبزی کئی بیماریوں سے نجات دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ چقندر جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرتا ہےجس سے جسم کے سرخ خلیوں کی مرمت ہوتی ہے۔

ٹماٹر

ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔اسطرح جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوتا ہے ۔۔۔

تربوز

صحت کے لئے مفید تربوز کا بیشترحصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ اس میں منرلز اور وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ اس قدرتی پھل میں 90فیصدپانی اور 10فیصدفو لاد، پوٹاشیم،سوڈیم ،کیلشیم،فاسفورس، نشاستہ اور روغنی اجزاء شامل ہیں ۔تربوز جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ سرخ خلیوں یا ہیموگلوبن کا لیول بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پالک اور ہری سبزیاں

ہری بھری سبزیاں جہاں دکھنے میں آنکھوں کو تراوٹ اور تازگی بخشتی ہیں وہیں ان کا استعمال جسم میں خون کی کمی پوری کرنے کا باعث بنتاہے۔ پالک فوری خون بنانے والی سبزی ہے ۔ آپ اسے اپنی خوراک کا حصہ بنانے کے لئے سلاد میں شامل کرسکتےہیں، روزانہ ایک پلیٹ ہری سبزیوں کا سلاد کھانے سے خون کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ پالک کا جوس بھی صحت کے لیے کافی مفید ہوتاہے۔

دالیں

دالیں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں،ان میں فائبر، وٹامن ،معدنیات، میگنیشیم اور آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس غذا میں موجود فائبر خون میں کولیسٹرول کا لیول کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر خون میں کولیسٹرول کا لیول بڑھ جائے توخون کی نالیوں کی دیواروں میں چربی جمع ہوکر ان نالیوں کو بلاک کرسکتی ہے۔ اگر دل کوخون کی سپلائی بند ہوجائے تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ دالوں میں موجود فائبر جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاکر دل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کشمش

کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ بہتر کرتا ہے۔ اگر آپ روزانہ 10 عدد کشمش کا استعمال شروع کریں تو اس سے جسم میں فورا ہی خون بننے کا عمل تیز ہوجائے گا اور اسکے ساتھ قبض کی شکایت بھی دور  ہو جائے گی ۔تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔

کلیجی

کلیجی میں آئرن کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے کلیجی جسم میں خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہے ۔اگر ہفتے میں ایک بار اس کااستعمال کیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ کلیجی وٹامنز ،منرلز اور فیٹس(Fats) سے بھرپور ہوتی ہے۔تمام حیوانی بافتوں میں قلیل مقدار میں تانبا موجود ہوتا ہے، اسی طرح کلیجی میں تانبے کی موجودگی انسانی جسم میں میٹابولزم کو سپورٹ کرتی ہے۔ہم  اپنی روزمرہ غذاسے 0.9mg تانبا حاصل کرتے ہیں اور اگرہم 13اونس کلیجی کا استعمال کرلیں تو 12mgتک تانبے کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ لیکن کلیجی ہمیشہ تازہ اور صحت مند جانور کی استعمال کرنی چاہیے ۔

خشک خوبانی

خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔

شہتوت

شہتوت کو اگر آپ نے کبھی نہیں کھایا تو جان لیں کہ یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

کھجور

کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ اس کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

آلو بخارے

آلوبخارہ فائبر سے بھرپور پھل ہے جو قبض کا بھی موثر علاج ثابت ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔

چنے

چنے ناشتے میں مزیدار تو لگتے ہی ہیں، اس کے ساتھ یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔

انڈے

 انڈے بھی آئرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ ایک بڑے انڈے میں تقریباًایک ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔اسطرح  ایک انڈا روزانہ کھانے سے خون کی کمی دور کرنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔

گڑ


اس کے علاوہ گڑ بھی آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اور گڑ کی اسی خوبی کے باعث اس کا رنگ ڈارک براؤن  ہوتا ہے۔ لیکن ذیابیطس کے مریض گڑ کھانے سے پرہیز کریں۔۔۔

اگر ان غذاؤں کو ہم  اعتدال کے سا تھ استعمال کریں تو خون کی کمی کو چند دنوں میں ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ خون کی کمی کے مریضوں کواپنی صحت کاخاص خیال رکھنا چاہیے۔ صبح کی تازہ ہوا میں گہرے گہرے سانس لینے چاہییں، تاکہ پھیپڑوں کواوکسی جن مل سکے۔ لیکن اگر یہ سب کرنے کے باوجود انیمیا کی علامات میں کمی نہ ہو تو اپنے معالج سے رابطہ کریں اور بتائی گئی احتیاط اور علاج کے طریقوں پر عمل کریں۔

15 Healthy foods that are very high in iron || Anemia treatment foods

Wednesday 19 September 2018

پورے جسم کی صفائی کردیتی ہے یہ چیز

کیکر ایک جادوئی درخت! ایک بار ضرور آزمائیے!

پاکستان اور انڈیا میں ہر جگہ پایا جانے والا کیکر کا درخت اس قدر فائدہ مند ھے کہ لاکھوں روپے کی ادویات اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ۔۔اردو اور پنجابی میں اسے کیکر کہتے ہیں اور ہندی  میں ببول کا نام دیا جاتا ہے جبکہ انگلش میں اسے گم عریبک ٹری یاگم  اکیشیا کہتے ہیں۔ اس کے پیلے پھول جب سبز گھاس پر بکھرتے ہیں تو انسان عش عش کر اٹھتا ہے ، اس درخت کو جب پھلیاں لگتی ہیں تو شروع شروع میں پکانے کے کام آتی ہیں اور ان کا سالن ہڈیوں کیلئے اکسیر سمجھا جاتا ہے اور جب ذرا پک جائیں تو ان سے ایسا اچار بنتا ہے جس کے سامنے آم، مرچ، لیموں، لہسن وغیرہ کا اچار بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔ کیکر کی مسواک ہی لاجواب نہیں بلکہ اس کے ’’چھاپے ‘‘ کانٹے دار ہونے کے سبب فصلوں وغیرہ کو بہت سے جانوروں اور پرندوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں ۔ اور جب پاکستان بنا تو یہ کیکر کے کانٹے ہی تھے جو کامن پنوں کے طور پر استعمال ہوتے رہے ۔ ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو میں آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ جس درخت کو ہم بہت معمولی سمجھتے ہیں اُس کے پتے چھال ٗ پھلی اور گوند کو قدرت نے کس قدر قمیتی فوائد سے مالا مال کررکھا ہے ۔۔

لیکن آگے بڑھنے سے پہلے اگر آپ نے ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیا تو ایسی ہی مفید اور معلوماتی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہیلتھ ایم ایزی کو سبسکرائب کرکے بیل آئیکون کو ضرور پریس کردیں  تاکہ ہماری ہر نئی آنے والی ویڈیو کا نوٹی فکیشن سب سے پہلے آپ تک پہنچ سکے ۔۔۔

کیکر کے درخت پر پھول زرد رنگ کے ہوتے ہیں اور شاخوں پر کانٹے پائے جاتے ہیں جبکہ درخت کے تنے سے ایک لعاب دار مادہ رستا ہے جسے گوند کہتے ہیں ۔کیکرکے پتے اور چھال رطوبتوں کو خشک کرنے اور رستے ہوئے خون کو روکنے میں مفید ہے جبکہ اس کی پھلی سانس کی نالیوں سے بلغی مواد اور ریشہ خارج کرنے میں معاون ہے ،  کیکر کی یہ پھلیاں جب کومل ہوں تو ان سے جو ’’دودھ‘‘ نکلتا  ہے وہ ایک بہت قیمتی سوغات ہے۔   کیکر کی پھلیاں اگر خالص طریقے سے استعمال کی جائیں تو بالوں کی سیاہی کا باعث بنتی ہیں ۔ اس کی پھلیوں کا اچار لاتعداد بیماریوں کو جڑ سے ختم کرتا ہے۔

کیکر پر جو پیلے پھول لگتے ہیں یہ بے حد کارآمد ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ باوضو رہتے ہیں ان کی پائوں کی انگلیوں میں انفیکشن ہوجاتا ہے جن انگلیوں میں انفیکشن ہو ان انگلیوں کے درمیان کیکر کا ایک پھول رکھیں۔ اس پھول میں یہ خاصیت ہے کہ انفیکشن ختم کردیتا ہے۔ انگلی کے درمیان باریک سی سرخ رنگ کی پٹڑی آتی ہے اور وہ خود بخود اتر جاتی ہے۔ اگر کسی جگہ زخم ہو‘ پیپ پڑگئی ہو ان پھولوں کو سکھا کر پیس کر نمک دانی میں بھرلیں پھر ان زخم پر چھڑک دیں۔ حیرت انگیز طور پر زخم ٹھیک ہوجائے گا۔ ان پھولوں کا سوکھا پائوڈر ویسلین میں ملا کر پھٹی ایڑیوں میں لگائیں بہت جلد افاقہ ہوجائے گا ۔۔۔
کیکر کی چھال کے جوشاندہ میں معدنی نمک ملا کر غرارے کرنے سے ٹانسلز میں افاقہ ہوتا ہے معمولی کھانسی اور حلق میں خراش کے لئے منہ میں کیکر  کی گوند رکھ کر اس کا لعاب چوسنے سے تھوڑی دیر میں تکلیف رفع ہو جاتی ہے کیکر  کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس میں املی بھگو دیں رات بھر پڑا رہنے دیں اس کے بعد صبح کو اچھی طرح مل چھان کر اس پانے سے غرارے کرنے سے منہ کے چھالے ختم ہو جاتے ہیں ۔

کیکر کی مسواک کیا کریں اسکا رس دانتوں کی تمام بیماریوں کو ختم کرتا ہے۔ مسواک کو چبا کر اس کا برش بناتے ہیں تو دانت بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کی ایک کلو چھال کو دو لیٹر صاف پانی میں رات کو بھگو دیں ۔ صبح کو چولہے پر پکنے کے لیے رکھ دیں ڈیڑھ لیٹر پانی رہ جائے تو چولہے سے پتیلا اتار لیں‘ چھال کو ٹھنڈا ہونے دیں اب پانی چھان کر نکال لیں اور چھال پھینک دیں۔ پانی کو روزانہ ایک گلاس پی لیں۔ ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں‘ سردرد نہیں ہوگا۔ چھال کا پانی موٹاپا کم کرتا ہے۔ جسم کے درد کو جڑ سے اکھاڑ دیتا ہےمعدے کے لیے بہت مفید ہے اور معدے کی گیس ختم ہوجاتی ہے۔

نزلہ ہو‘ مسلسل ناک بہتا ہو تو کیکر کی چھال ایک پاؤ یا 250گرام  لے لیں اس کو آدھا لیٹر  پانی میں پکائیں۔ جب پانی 250ملی لیٹر یا آدھا  رہ جائے تو چھال پھینک کر پانی میں دودھ ڈالیں اس کی چائے بن جائے گی چینی ڈالیں اور اسی چائے کو پی لیں‘ہر قسم کا نزلہ ختم ہوجاتا ہے۔ ہمارے ایک بزرگ طویل عرصہ تک یہی چائے پیتے رہے جونہی دوسری چائے پیتے نزلہ پھر شروع ہوجاتا۔ چھوٹے بچوں کو روزانہ اسی چھال کا پانی ایک دو چمچ یا فیڈر میں ڈال کر پلادیجئے ۔۔ اس سے بچوں کی ہڈیاں مضبوط ہوں گی اور قدبھی لمبا ہوگا‘ نزلہ کھانسی نہیں ہوگی۔بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہیں گے ۔ نہ تو قبض ہوگی اور نہ پیٹ کی بیماریاں ‘ بچہ دانت بہت جلدی اور سکون سے نکالے گا تکلیف نہیں ہوگی اور بے چینی نہیں ہوگی۔ خواتین اور بچیاں چھال کے پانی کو مخصوص ایام سے چار روز قبل پینا شروع کریں اور نماز جب شروع کریں تو چھوڑ دیں۔ پوشیدہ بیماریوں سے بچی رہیں گی اور کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوگی۔ وہ خواتین جو حاملہ ہیں کیکر کی چھال والا پانی نوماہ تک استعمال کریں تو پیدائش میں بے حد آسانی ہوگی‘ بچے کی پیدائش کے بعد بھی چھال کے پانی کو مستقل خوراک کے ساتھ استعمال کریں

جن افراد کا دل بہت تیز دھڑکتا ہو ، دل کی کمزوری ہو ، ذرا سی بات پر دل گھبراتا ہو ، ہر وقت ایک خوف کی کیفیت کا شکار ہوں ، پیشاب جل کر آتا ہو ، گرم چیز کھاتے ہی بے چینی شروع ہو جاتی ہو ،کیکر کے پھول ایک کلو گرام لے لیں. اس میں  پانچ لیٹر پانی ڈال کر ایک دن کے لیے رکھ دیں اور دوسرے دن عرق کشید کر لیں. جو لوگ خود نہ کر سکیں وہ کسی دواخانے سے یا عرق بنانے والوں سے کشید کروالیں اور یہ عرق صاف اور خشک بوتلوں میں محفوظ رکھیں.

📎 * مقدار خوراک *
صبح شام دوتولہ یا دو کھانے کے چمچ سے ایک چھٹانک یا ایک چوتھائی کپ تک پی لیا کریں ۔۔۔
اس ریمڈی کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جن لوگوں کا جسم ڈھیلا اور پلپلا ھو جاتا ھے اور جسم کا گوشت لٹک جاتا ھے وہ بھی اس عرق کو استعمال کریں اور اپنے جسم کا ڈھیلا پن دور کریں
ببول یعنی کیکر کی تازہ پھلیاں مرد حضرات کے تمام جنسی امراض کا ایک بہت ہی موثر علاج ہے آیورویدک میں کیکر کی پھلیوں کا ایک نسخہ مردوں کے تمام پوشیدہ امراض کے لئے شافی علاج تصور کیا جاتا ہے اس کے لیے ایک سے ڈیڑھ میٹر لمبے کھدر کے کپڑے کو ہموار جگہ پر پھیلا دیتے ہیں ببول کی تازہ پھلیوں کو کچل کر ان کا رس نکال کر کھدر کے کپڑے پر پھیلا دیا جاتا ہے بیس دنوں تک روزانہ صبح و شام پھلیوں کارس اس کپڑے پر پھیلاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ پانچ سے چھ سینٹی میٹر موٹی تہہ کپڑے پر جم جاتی ہے اب اس کپڑے کا چھوٹا سا ٹکڑا کاٹ کر جس کا وزن پانچ سے نو گرام ہو گائے کے ایک لٹر دودھ میں ابالا جاتا ہے دو تین جوش دینے کے بعد ذائقہ بہتر بنانے کے لئے شکر ڈال کر پیا جاتا ہے، کچھ دنوں کے استعمال سے جنسی مسائل میں بے حد افاقہ ہو گا جریان کے لئے عمدہ ترین دوا ہے ، ببول کی پھلیوں سے بنایا گیا ایک اور آسان نسخہ بھی جریان کے لئے بہت موثر ہے۔ کیکر کی کومل پھلیاں جن میں ابھی بیج نہ پڑا ہواتار کر سائے میں خشک کی جاتی ہیں پھر انہیں ہم وزن شکر میں سفوف بنا کر ملا دیا جاتا ہے اس دوا کو چھ گرام مقدار میں روزانہ صبح دودھ کے ساتھ لیا جائے تو چند دن میں مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔
ببول کے پتے آشوب چشم کے علاج کے لئے بہت کارگر ہیں ۔ پتوںکو پیس کر لیپ بنا لیا جائے اور متاثرہ آنکھوں پررات کو کپڑے کی پٹی میں رکھ کر باندھ دیا جائے اس پٹی کو صبح کے وقت کھولا جائے آنکھوں کی سرخی اور درد ختم ہو جائیں گے ۔
گندے دانت صاف کرنے کے لئے ببول کی لکڑی کا کوئلہ 60 گرام توے پر گرم کی ہوئی پھٹکڑی 24 گرام اور نمک12 گرام کا منجن موثر اور قدیم نسخہ ہے ۔

جاتے جاتے کمر مہروں اور گھٹنے کی تکلیف دور کرنے کا لا جو اب علاج اور ریمڈی بھی بتاتا جاؤں ۔۔ اس کے لیے گوند کیکر 250گرام اور گوند کتیرا60 گرام  لے کر ۔ دونوں کو پیس کر چنے کے برا بر گولیاں بنا لیں ۔ (پانی کی مددسے)دن میں دو دو گولیاں گرم دودھ سے استعمال کریں۔ ان شاءاللہ اس ریمڈی کے استعمال سے نہ صر ف جسم کے دردوں سے افاقہ ملے گا بلکہ سردیوں کے موسم میں کبھی نزلہ اور سر درد نہیں ہوگا اور دماغی طاقت میں بھی اضافہ ہوگا اسکے ساتھ یہ ریمیڈی خواتین اور مرد حضرات کو جنسی کمزوری سے بھی بچائے گی ۔۔۔۔

Friday 31 August 2018

Kidney infection - Signs, Causes, Cure and Treatment - HealthMEasy

گردوں میں خطرناک انفیکشن کی علامات جان لیں

گردے انسانی جسم کے اعضائے رئیسہ یعنی اہم ترین اعضا میں شامل ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں جانب پُشت کے ساتھ موجود لوبیا کی شکل کے یہ اعضا فلٹرپلانٹ کا کام کرتے ہیں۔ یہ خون سے فاسد مادّے جذب کرلیتے ہیں جو پیشاب کی صورت میں جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گردے  جسم میں پانی کی مقدار، بلڈپریشر، خون میں سرخ جسیموں کی تعداد اور تیزابی مادّوں کی مقدار متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مختصر یہ کہ انسانی جسم میں گردوں کا بنیادی کام کچرے اور خون میں اضافی پانی کی صفائی ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گردے پیشاب کی نالی سے جڑے  ہوتے ہیں اور کچرے کو خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
عام طور پر مثانے یا پیشاب کی نالی میں بیکٹریا کے نتیجے میں سوزش ہوتی ہے جس کا علاج نہ ہو تو وہ گردوں کے انفیکشن میں تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا دوران خون کے ذریعے پھیل کر جان لیوا انفیکشن کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔

کیونکہ گردوں  میں انفیکشن کا مرض آج کل بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے اس ویڈیو میں HealthMEasy ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی جانب سے عام لوگوں میں اس حوالے سے  شعور اجاگر کرنے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک ادنی سی کوشش کی ہے ویڈیو میں آگے چل کر آپ کو بتایا جائے گا کہ گردوں میں انفیکشن کی وجوہات اور علامات کیا ہے اور گردوں کے انفیکشن سے کس طرح بچا جاسکتا ہے ۔۔


گردوں میں انفیکشن کی وجوہات

جیسا کہ ویڈیو میں پہلے بھی بتایا گیا ہے کہ  گردوں میں انفیکشن عام طور پر مثانے میں انفیکشن سے ہوتی ہے اور یہ ایک  بیکٹریا ای کولی کے باعث ہوتا ہے مگر کچھ اور بیکٹریا بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔
اگر جسم کے کسی دوسرے حصے میں انفیکشن ہو تو وہاں سے جراثیم خون میں سفر کرتے ہوئے گردوں میں پہنچ کر انھیں متاثر کرسکتے ہیں۔ ای  کولی نامی بیکٹیریا انسانی آنتوں میں پائے جاتے ہیں یہاں رہتے ہوئے یہ کوئی نقصان نہیں پہنچاتے اور فضلے کے ساتھ یہ جراثیم جسم سے خارج ہو جاتے ہیں
لیکن اگر قضائے حاجت کے بعد طہارت میں احتیاط نہ کی جائے تو یہ جراثیم کسی بھی طرح پیشاب کی نالی کے ذریعے مثانے میں داخل ہوجاتے ہیں اور پھر گرُدوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
گردوں میں انفیکشن کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔ یہ خواتین میں سب سے عام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین میں یوریتھرا یعنی پیشاب کا اخراج کرنے والی نالی چھوٹی ہوتی ہے اس لیے جراثیم کا گردوں تک پہنچنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
اسی طرح گردوں میں پتھری یا پیشاب میں رکاوٹ بننے والی کوئی بھی  وجہ اس کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

علامات

پیشاب کا بار بار اور شدت سے آنا

گردوں میں انفیکشن کی ابتدائی علامت عام طور پر معمول سے زیادہ ٹوائلٹ کے چکر لگانے کی شکل میں سامنے آتی ہے، کیونکہ گردے میں انفیکشن ہونے کی صورت میں مثانے میں خارش اور بے چینی محسوس ہوتی ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے پیشاب کے اخراج کا سہارا لیتا ہے۔

پیشاب میں خون آنا

اکثر گردوں میں انفیکشن ایسے بیکٹریا سے ہوتا ہے جو پیشاب کی نالی سے سفر کرکے مثانے اور پھر گردوں میں پہنچتے ہیں، جب جسم اس انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے تو خون کے سرخ خلیات پیشاب کے راستے خارج ہونے لگتے ہیں۔

کمر درد

گردے اگر انفیکشن سے متاثر ہو تو سوجن کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کمردرد کی شکایت ہوتی ہے کیونکہ وہ کمر کے بہت قریت ہوتے ہیں، یہ تیز درد کمر کے نچلے حصے میں محسوس ہوتا ہے۔

پیشاب کرتے ہوئے تکلیف

چونکہ گردوں میں انفیکشن پیشاب کی نالی میں سوزش کی ایک قسم ہوتی ہے تو اس کا اثر مثانے کے نظام پر بھی ہوتا ہے۔ یہ بیکٹریا پیشاب کی نالی کے ٹشو اور اعصاب کو بھی متاثر کرتاہ ے جس کے باعث پیشاب کرتے ہوئے تکلیف محسوس ہوتی ہے۔

پیشاب میں جھاگ

گردوں میں انفیکشن کے نتیجے میں پیشاب جھاگ دار ہوسکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس انفیکش سے لڑنے کے لیے جسم خون کے سفید خلیات کو بھیجتا ہے، جو کہ پیشاب میں جھاگ کی شکل میں نظر آتا ہے۔

بدبو دار پیشاب

پیشاب میں انتہائی ناگوار بو محسوس ہو تو یہ بھی گردوں میں انفیکشن کی ایک علامت ہوسکتی ہے، درحقیقت یہ بیکٹریا کا اجتماع ہوتا ہے تاہم اس کا فیصلہ ڈاکٹر پر چھوڑ دیں کیونکہ ایسا جسم میں پانی کی کمی کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے۔

پیپ آنا

سنگین معاملات میں پیشاب سے پیپ کا اخراج بھی ہوسکتا ہے۔

سر چکرانا

اگر گردوں میں انفیکشن کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ دوران خون تک پھیل جاتا ہے جس کے نتیجے میں پورا جسم متاثر ہوسکتا ہے، اس انفیکشن کا باعث بننے والے بیکٹریا سے ہونے والا ورم خون کی شریانوں کو پھیلا سکتا ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح اچانک کم ہوتی ہے اور سرچکرانے لگتا ہے۔

بخار

گردوں میں انفیکشن کے نتیجے میں اکثر جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، یعنی بخار جیسی کیفیت طاری ہوجاتی ہے، یہ بنیادی طور پر جسم کا ردعمل ہوتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گردوں میں انفیکشن سے بچا کے لیے کیا کریں؟

احتیاط

٭گردوں کے انفیکشن سے محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پانی زیادہ استعمال کیا جائے تاکہ پیشاب کے راستے بیکٹریا خارج ہو جائیں۔
٭پیشاب کی طلب ہوتے ہی فوراً مثانہ خالی کرلیا جائے۔
٭ قضائے حاجت کے بعد طہارت کا خاص خیال رکھا جائے۔
٭ قبض کی شکایت نہ ہونے دی جائے۔

آپ کے ذہن میں یہ سوال بھی آئے گا کہ ڈاکٹر سےکب  رجوع کریں؟


اس ویڈیو میں بتائی گئی علامات اگربار بار ظاہر ہونے کی  صورت میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ان علامات کی روشنی میں وہ ٹیسٹ تجویز کرے گا اور انفیکشن کی تصدیق ہونے کے بعد آپ کو یورولوجسٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دے گا۔ یورولوجسٹ سے رجوع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ گردوں کا انفیکشن شدت اختیار کرجائے تو پھر جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

Kidney Infection Symptoms / Signs, Causes, Prevention and Treatment in H...

Tuesday 17 July 2018

What foods not to eat for breakfast on an empty stomach || Health Tips In Urdu

نہار منہ کھائی جانے والی صحت کیلئے شدید نقصان دہ 7 غذائیں

دنیا بھر کے ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ ناشتہ ہماری جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور وہ افراد جو ناشتہ نہیں کرتے، وہ بڑھتی عمر کے ساتھ کئی اقسام کےا مراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں کیونکہ صبح اٹھنے کے بعد ہم سب سے پہلے جو غذا کھاتے ہیں، یہ باقی گزرتے دن میں ہمیں ایکٹو رکھنے کے لیے بہت ضروری ہو تی ہے ۔کئی گھنٹوں کی نیند سے جاگنے کے کم از کم دو گھنٹوں کے بعد ناشتہ کرنا لینا چاہیے، لیکن ناشتے میں خالی پیٹ ان 7 غذاؤں کو کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ صحت مند غذائی اشیا اور پھل اور سبزیاں ویسے تو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن بعض اوقات یہ جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔ہماری کھائی جانے والی غذائیں خالی معدے میں عام حالات کے مقابلے میں مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں۔


کولڈ ڈرنکس

کولڈ ڈرنکس تو ویسے ہی صحت کے لیے مضر مانی جاتی ہیں، لیکن ان کو خالی پیٹ پینا متلی اور گیس جیسے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ خالی پیٹ کولڈ ڈرنکس پینے سے اس میں موجود ایسڈز پیٹ میں موجود تیزابیت سے جاملتے ہیں، جس کے باعث کھانے کو ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے اور معدے کے مسائل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

مصالحے دار پکوان

خالی پیٹ مصالحے دار کھانا  کھانے سے معدے میں ایسی تیزابیت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جس سے دیر تک پیٹ میں تکلیف ہوتی رہے۔ اس سے نظام ہاضمہ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔

ترش پھل

ترش پھلوں میں ایک ایسا ایسڈ موجود ہوتا ہے جو اگر خالی پیٹ کھایا جائے تو سینے کی جلن کا باعث بنتا ہے، جس سے گیسٹرک السر کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

کچی سبزیاں

کچی سبزیوں میں امائنو  ایسڈ زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے، جو خالی معدے کے لیے بے حد نقصان دہ ہے، ان سبزیوں کو نہار منہ کھایا جائے تو سینے میں جلن اور پیٹ درد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امرود

امرود میں خام ریشہ موجود ہوتا ہے، جس کہ نہار منہ کھانے سے بلغم کی جھلی متاثر ہوتی ہے، اس لیے اسے خالی پیٹ کھانے کا انتخاب درست نہیں۔

مٹھائی یا میٹھے مشروبات

کوشش کریں کہ صبح جب بھی اٹھیں خالی پیٹ ہمیشہ نیم گرم پانی پیئں صبح اٹھتے ہی خالی پیٹ میٹھے مشروب یا میٹھا ئی کھانا پتے کے لیے نقصان دہ ہے، ایسا کرنے سے ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ٹماٹر

بعض افراد نہار منہ ٹماٹر کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن ٹماٹر میں ٹینک ایسڈ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، جسے نہار منہ کھایا جائے تو معدے میں تیزابیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور اس تیزابیت سے گیسٹرک السر بھی ہوسکتا ہے۔

ناظرین اب آپکے ذہن میں یقیناَ یہ سوال پیدا ہو ا ہوگا کہ اگر یہ سب کچھ نہیں کھانا تو صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ کون سی غذائیں کھانی چاہئیں تو مختصرَا اس کا جواب یہ ہے کہ نہار منہ آپ دلیہ ، ،انڈے ، تربوز ، خمیر کے بغیر اناج کی روٹی ،میوے ، شہد جئی کا دلیہ ، اور گندم سیاہ یا تخم گندم  کھا سکتے ہیں ۔۔۔ مولا کریم ! ہم سب کو پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرنے  اور رزق حرام سے بچنے  کی توفیق عطاء فرمائے اور تمام بیماروں کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔آمین! یا رب العالمین ۔۔

7 Breakfast Foods to Avoid on An Empty Stomach for Better Digestive Heal...

Tuesday 10 July 2018

Jamun Khane Ke Fayde || Black Plum Benefits

جامن کھانے سے جسم میں کیا ہوتاہے ۔۔۔۔

مالک دو جہاں نے انسان کے لئے بہت سی نعمتیں پیدا کی ہیں۔ انسان ہر دور میں ان نعمتوں سے فیض یاب ہوتا رہا ہے۔ یہ نعمتیں اس قدر زیادہ مقدار میں ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ”تم اپنے رب  کی کون کون سی نعمت کو جھٹلا گے“ (القرآن) انہی نعمتوں میں سے ایک جامن کا پھل بھی ہے۔ آم اور جامن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آم کا سیزن شروع ہونے کے کچھ عرصہ بعد عموماً برسات میں جامن بھی بازار میں فروخت ہونے لگتا ہے۔ جامن کا مزاج دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ جامن میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اس لئے بچے، بوڑھے، جوان مرد اور خواتین سب  کواسے  شوق سے کھانا چاہیے۔  ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو میں نہ صرف جامن کھانے کے فوائدبتائے جائیں گے بلکہ   جامن کا سرکہ بنانے کا طریقہ اور جامن کھانے کا صحیح وقت ،صحیح طریقہ اور احتیاطی تدابیر بھی بتائی جائیں گی۔۔۔۔

جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ون کی بجائے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جامن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے لیکن اس مرض کی دیگر ادویات کی  بجائے صرف جامن ہی کے استعمال پر انحصار کرنا مناسب نہیں۔ جامن کے موسم میں نہ صرف جامن کھائیں بلکہ اس کی  گٹھلیاںسائے میں خشک کر یں اور  کوٹ کر سفوف بنائیں۔ صبح و شام تین ماشہ سفوف پانی کے ساتھ  استعمال کرنے سے انسولین کنٹرول میں رہے گی۔۔۔
شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھالیں تو اس کے بعد جامن کھانے سے نہ صرف شوگر لیول اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے بلکہ آم کی حدت بھی معتدل ہوجاتی ہے-
جن مریضوں کا معدہ کمزور ہو انہیں چائیے کہ صبح ناشتے میں ایک پا جامن کھائیں۔ معدہ مضبوط ہو گا اور غذاجلد ہضم ہو جائے گی۔ لو لگنے کی صورت میں جامن کھانے سے لو کے اثرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
جامن خونی بواسیر میں اکسیر کاکام کرتے ہیں۔جامن کے سیزن میں مسلسل اس کا استعمال جاری رکھنے سے یقینی فائدہ ہوتا ہے۔بواسیر کا درد کم ہوتا ہے اور بیماری میں آرام ملتا ہے۔بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے بیس گرام جامن کے پتے ایک پاؤ دودھ میں رگڑ کر چھان کر پلانا مفید ہے۔
موسم برسات میں اسہال' گیسٹرو اور دیگر پیٹ کے امراض کیلئے بھی جامن کا سرکہ بہت فائدہ مند ہے ۔ جسکے بنانے کا طریقہ بھی اسی ویڈیو آگے چل کر بتایا جائے گا  ۔۔۔
جامن مرد حضرات کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ یہ  مادہ حیات کو گاڑھا کرتا ہے۔ پیشاب کی جلن میں بھی مفید ہے۔ جامن کی گٹھلیوں کو خشک کرکے ان کو باریک پیس لیں اور یہ سفوف تین گرام کی مقدار میں صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے تازہ پانی سے بیس یوم استعمال کرنے سے انشاءاللہ بدخوابی و جریان کامرض جاتا رہے گا۔
خواتین میں کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کرکے سفوف بنالیں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ (چائے والا) تازہ پانی کے ساتھ استعمال کرنا بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔
پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے جامن نہایت مفید ہے۔ چہرے کے داغ دھبے' چھائیاں' جامن یا جامن کے شربت کے مسلسل استعمال کرنے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔
چہرے کی شادابی' داغ' دھبے' چھائیاں دور کرنے کیلئے جامن کا بیرونی استعمال بھی کیا جاتا ہے اس مقصد کیلئے جامن کی گٹھلیوں کو پانی میں رگڑ کر اس کا پیسٹ بنائیں اور چہرے پر اس کا لیپ کریں۔
جامن کھانے سے آواز نکھرتی ہے اور گلاصاف ہو تا ہے۔ رات کو سوتے وقت منہ سے پانی بہنے کی شکایت (بادی کیفیت)جامن کھانے سے دور ہوتی ہے ۔ اور معدے کی  تیزابیت ختم ہو جاتی ہے ۔
جامن کے استعمال سے خون کا گاڑھاپن اور بڑھتی ہوئی موسمی تیزابیت ختم ہو جاتی ہے- اسی وجہ سے یہ خون کے کینسر میں بھی فائدہ مند قرار دیا گیا ہے اپنے سردوخشک مزاج کے سبب جسم کی فالتو رطوبات کو جذب کر تا ہے جگر اور تلی کے ورم میں اچھے اثرات ظاہر کر تا ہے-
جامن کے کیمیائی تجزیہ کے مطابق اس میں فولاد بھی پایا جاتا ہے اس طرح خون کی کمی والے حضرات کے لئے بھی مفید ہے ۔
جامن وٹامن (حیاتین ج)کا قدرتی خزانہ ہے اس لئے جن لوگوں کو وٹامن سی کے کمی کے نتیجہ میں مسوڑھوں سے خون آتا ہے اُن کے لیے بہت مفید ہے ۔۔۔جامن کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے پتوں سے بھی استفادہ کریں کیوں کہ جامن کے پتے اور درخت بھی کام آتے ہیں مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر تھوڑا سا نمک ملا کر غر غرے کرنابہت  مفید ثابت ہوتا ہے ۔ اسی طرح جامن کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے بھی یہی فوائد ملیں گے۔ منہ کے چھالوں میں بغیر نمک جامن کا استعمال مفید ہے۔ اگر منہ پک جائے تو جامن کے نرم پتے ایک پاؤ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں اور ٹھنڈا کرکے چھان لیں ۔۔ اس پانی سے کلیاں کرنے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا ۔

جامن کا سرکہ مندرجہ ذیل طریقے سے بنایا جا سکتا ہے:

جامن کا رس حسب ضرورت نکال کر مٹی کے گھڑے میں ڈال کر اچھی طرح بند کر کے دھوپ میں رکھ دیں -اس میں تھوڑی سی پسی ہوئی رائی بھی ڈال دیں دو ماہ بعد گھڑے میں جو کچھ ہو چھان لیں جامن کا سرکہ تیار ہے- جامن کا یہ سرکہ معدے اور آنتوں کو طاقت دیتا ہے اس سے نہ صرف نظام ہضم صحیح رہتا ہے بلکہ غذا بھی جلد ہضم ہوتی ہے ۔ بھوک لگاتاہے، گرمی دور کرتاہے، خون کا جوش اور تیزابیت دور کرتاہے۔ گرم مزاج والوں کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔ معدہ اور آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ۔۔جامن کے سرکے میں چینی ملا کر سکنجبین بنائیں اور صبح وشام استعمال کریں۔
جامن کا سرکہ کھانے اور ورم پر لگانے سے تلی کے ورم میں فائدہ ہوتا ہے-
جامن کی گٹھلی کو سایہ میں خشک کر کے اس کا سفوف بنا لیں۔ تین ماشہ یہ سفوف دہی کے ساتھ دن میں تین بار استعمال کرنے سے ہر قسم کی پیچس دور ہو جاتی ہے۔آنکھوں سے پانی آتا ہو یا موتیا اتر رہا ہو تو جامن کی گٹھلی خشک کر کے باریک پیس کر تین تین ماشہ صبح و شام پانی کے ساتھ کھلائیں اور جامن کی گٹھلی برابر وزن شہد میں پیس کر سرمچو سے صبح و شام آنکھوں میں ڈالا کریں۔ لوگ کہتے ہیں کہ جب موتیا اترنا شروع ہوتا ہے تو پھر رکتا نہیں۔ یہ آسان سی دوائی لوگوں کے اس خیال کو غلط ثابت کر دے گی۔ جامن کی گٹھلیوں کو خشک کر کے باریک پیس کر شہد ملا کر بڑی بڑی گولیاں بنا کر رکھیں۔ یہ گولیاں منہ میں رکھ کر چوسنے سے بیٹھا ہوا گلا ٹھیک ہو جاتا ہے اور آواز کا بھاری پن ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اگر دیر تک استعمال کی جائے تو دیر سے بگڑی ہوئی آواز بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ زیادہ بولنے اور گانے والوں کے لئے یہ ایک  عجیب فائدہ مند چیز ہے۔.0

جامن کھانے کا صحیح وقت ،طریقہ اور احتیاطی تدابیر

جامن کی مقدار خوراک ایک پائو سے 3پائو تک ہے۔ اس کے زیادہ استعمال سے پیٹ خراب ہوسکتاہے۔ قبض کی بھی شکایت ہوسکتی ہے۔ گویا ہر چیز کی طرح جامن کھانے میں بھی اعتدال ضروری ہے۔ جامن کھانے کاصحیح طریقہ یہ ہے کہ نمک اور سیاہ مرچ کے ساتھ کھایا جائے اور ہمیشہ کھانے کے بعد کھائیں، خالی پیٹ کھانے سے پیٹ میں درد ہوتاہے۔ اسی طرح بہت زیادہ کھانے سے قبض بھی ہوسکتی ہے ۔۔جامن کھاکر پانی پینا بھی صحت کیلئے مضر ہے لہٰذا جامن کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کریں۔حاملہ خواتین اور بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں جامن کھانے سے پرہیز کریں ۔۔

Monday 2 July 2018

Foods That Lower Blood Pressure Quickly

بلڈپریشر سے بچا کے لیے 10 بہترین غذائیں

ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ جسم کو مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے ۔ جب کبھی بھی آپ کے گھرانے کا کوئی عمر رسیدہ شخص آپ سے کہے کہ آپ ان کا بلڈ پریشر بڑھا رہے ہیں تو تین میں سے ایک امکان ہے کہ وہ سچ کہہ رہے ہیں اور یہ صرف ڈرامہ نہیں ہے۔ کیونکہ تحقیق کے مطابق تمام بالغ افراد میں سے 20 فیصد ہائی بلڈپریشر کے مریض ہوتے ہیں اور روز بروز اس شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آج کے دور میں 65 سال سے کم عمر میں ہونے والی اموات کا چالیس فیصد ہائی بلڈپریشر کے تباہ کن اثرات کا نتیجہ ہے۔ اسی طرح  دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک  فرد ہائی بلڈپریشر کا مریض ہے لیکن ان میں سے ایک تہائی افراد کو معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ بلڈ پریشر کے مریض ہیں ۔۔۔
اس مرض کے شکار افراد کے لیے غذا بھی خاص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے گریز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

ہیلتھ ایم ایزی کی اس ویڈیو میں ایسی ہی چند فوڈز کے بارے میں جاننا آپ اور آپ کے پیاروں کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔اور ویڈیو کے آخر میں بلڈ پریشر کے لیے نہایت ہی موثر اور آزمودہ نسخہ  بھی شئیر کروں گا جس سے آپ کو ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ اور بھی کئی بیماریوں سے نجات مل جائے گی ۔۔۔

لہسن

لہسن شریانوں کی سختی کا علاج کرنے کے لیے بہترین غذا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں کچے لہسن کی ایک پھانک روزانہ کھانے سے بہت جلد بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ لہسن ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر کا علاج کرتا ہے اور شریانوں میں پلیٹلیٹس کو جمع ہونے سے روکنے کے ساتھ دل پر زیادہ خون کے پریشر سے بڑھنے والے اثرات سے بھی روکتا ہے جب کہ کھانے میں لہسن کا استعمال ہمیں بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے۔۔۔

دہی

دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے جس کی کمی ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بڑھاسکتی ہے۔ دہی میں نمکیات کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور دن بھر میں تین بار چھ اونس دہی کا استعمال فشار خون کی شرح کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اس کا مزہ بھی ہر ایک کے دل کو بھاتا ہے۔

کیلے

ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر روزنہ ایک یا دو کیلے کھائیں تو اس سے یہ مرض قابو میں رہتا ہے کیونکہ  کیلے پوٹاشیم کے حصول کا قدرتی ذریعہ ثابت ہوتے ہیں جو ہمارے جسم میں 10 فیصد سے زائد سوڈیم (نمکیات) کے اثر کو کم کرسکتا ہے اور گردوں کی حفاظت میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔کیلے نہ صرف پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں بلکہ اس میں سوڈیم (نمکیات) کی شرح بھی کم ہوتی ہے جو اسے ہائی بلڈپریشر کے شکار افراد کے لیے ایک بہترین پھل یا غذا بناتا ہے۔

کالی مرچ

کالی مرچ میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی سیپٹک خصوصیات ہوتی ہیں جس کا روز مرہ زندگی میں استعمال خون کی شریانیں کھلتی ہیں جس سے خون کی روانی کو پورے جسم تک رسائی حاصل ہوتی ہے،  سب سے بڑھ کر یہ کہ  یہ  بلڈپریشر کی شرح کو قدرتی طور پر کم سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

ادرک

ادرک کا استعمال گاڑھے خون کو پتلا کرتا ہے، ساتھ ہی اس کی مدد سے شریانوں میں خون آسانی سے دوڑتا ہے۔ ادرک انسانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے مفید ہے، یعنی ناخنوں کی چمک اور نظام ہضم کو درست رکھنے میں بھی نہایت مفید ہے۔

دارچینی

دارچینی بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں کرشماتی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ کولیسٹرول لیول کو بھی کم کرتی ہے۔ اس مصالحے کو غذا کے ساتھ ساتھ میٹھی ڈشز اور مشروبات میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے بلکہ اپنے ہر کھانے میں اس کو شامل کرنا آپ کی صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔

جو کا دلیہ

جو کا دلیہ بلڈ پریشر کے شکار افراد کے لیے ایک مثالی اور مزیدار انتخاب ہے، یہ غذا فائبر سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ بلڈپریشر کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور اس سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، اسے مختلف تازہ پھلوں کے ساتھ بھی استعمال کرکے منہ کا ذائقہ دوبالا کیا جاسکتا ہے۔

پالک

پالک آئرن، فائبر، وٹامن اے اور سی سے بھرپور سبزی ہے، یہ کیلشیئم کے حصول کے لیے بھی اچھا ذریعہ ہے جو کہ بلڈپریشر کی شرح کم کرنے والی غذا کے لیے ایک اہم جز ہے۔ اس لیے ہائی بلڈ پریشر سے بچنا ہے تو اس سبزی کو اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائیں ۔۔۔

السی کے بیج

السی کے بیجوں کو  فلیکس سیڈ بھی کہا جاتا ہے اور یہ بلڈپریشر کی شرح کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں کیونکہ یہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوجاتے ہیں جو کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے کا کام کرتا ہے۔ پسے ہوئے بیجوں کو صبح کے ناشتے میں دہی یا دلیہ وغیرہ میں شامل کرکے یہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

مچھلی

مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے علاوہ مچھلی میں صحت بخش اومیگا فیٹی ایسڈز بھی شامل ہوتے ہیں جو کہ دوران خون کولیسٹرول کی شرح کو کم رکھنے کے لیے فائدہ مند عنصر ہے۔

نسخہ خاص

ہائی بلڈ پریشر ، ڈپریشن اور ذہنی ٹینشن کے مریض پنجگانہ نماز باجماعت ادا کریں تو ان بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں،جدید ساینسی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ وضو کے دوران جب ہم اپنا چہرہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھوتے ہیں، پیروں اور سر کا مسح کرتے ہیں تو ہمارے اندر دوڑنے والے خون کو ایک نئی زندگی ملتی ہے۔ جس سے ہمیں سکون ملتا ہے۔ اس تسکین سے ہمارا سارا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ پرسکون اعصاب سے دماغ کو آرام ملتا ہے۔ اعضائے رئیسہ، سر، پھیپھڑے، دل اور جگر وغیرہ کی کارکردگی بحال ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کم ہو کر نارمل ہو جاتا ہے۔ چہرے پر رونق اور ہاتھوں میں رعنائی اور خوبصورتی آ جاتی ہے۔ وضو کرنے سے اعصاب کا ڈھیلا پن ختم ہو جاتا ہے۔ آنکھیں پرکشش ہو جاتی ہیں۔ سستی اور کاہلی دور ہو جاتی ہے۔ آپ کبھی بھی تجربہ کر سکتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کو وضو کرائیں۔ بلڈ پریشر کم ہو جائے گا۔

اسکے ساتھ رزق حرام سے بھی بچیں‘ کیونکہ رزق حرام تمام بیماریوں‘ مصیبتوں اور پریشانیوں کی جڑ ہے۔ ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم اورہلکاساپسینہ آجائے)اور سرخ یعنی بڑے گوشت سے پرہیز کریں ۔ مولا کریم تمام بیماروں کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔آمین

How to Lower Blood Pressure Naturally || Top 10 Super Foods to Reduce Hi...

Wednesday 27 June 2018

ہاضمے کی خرابیاں دور کرنے میں اس جیسا کوئی دوسرا پھل نہیں ۔۔۔۔۔ امریکا میں آم پر نئی تحقیق

امریکا میں آم پر نئی تحقیق

ہاضمے کی خرابیاں دور کرنے میں اس جیسا کوئی دوسرا پھل نہیں

ذائقے سے بھرپور آم کے حیران کن طبی فوائد


اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب آموں کے بڑے شوقین ہوا کرتے تھے۔ اس پھل کے بارے میں ان کا مشہور قول ہے کہ آم میٹھے اور ڈھیر سارے ہونے چاہیئں۔

ایک بار وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ بیٹھے آم کھا رہے تھے اور آم کے چھلکے ایک کونے میں پھنک رہے تھے۔ ان کے ساتھ بیٹھے ایک دوست کو آم ناپسند تھے۔ وہاں پر ایک گدھا آن پہنچا، جس نے کونے میں پڑے چھلکوں کو سونگھا اور وہاں سے چلا گیا۔
آموں کو ناپسند کرنے والے دوست نے طنزیہ طور پر کہا، ''دیکھو مرزا! گدھے بھی آم نہیں کھاتے ہیں۔'' مرزا غالب نے ہنستے ہوئے اس دوست کو طعنہ دیتے ہوئے کہا،''ہاں! گدھے ہی آم نہیں کھاتے۔''
یہ کہانی سچ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی مگر آم پوری دنیا میں اپنی اہمیت منوا چکے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان کے لوگ تو اس پھل کو 'پھلوں کا بادشاہ' مانتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آم بہترین ذائقے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے صحت بخش فوائد رکھتے ہیں کیونکہ ان میں تقریباً تمام اہم وٹامن اور منرلز شامل ہیں۔
یوں تو اب تک ہونے والی مختلف تحقیقا ت میں اس پھل کے بہت سے طبی فوائد سامنے آچکے ہیں مثلاً آم میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات ہمیں معدے کی بڑی آنت ، چھاتی، مثانے  اور خون کے کینسر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس میں شامل فائبر،       اور وٹامن سی خراب کولیسٹرول کی سطح گھٹا دیتے ہیں۔ آم کھانے اور اس کا گودا جلد پر لگانے سے مسام کھل جاتے ہیں اور جلد کیل مہاسوں سے محفوظ رہتی ہے۔ آم میں موجود وٹامن اے آنکھوں کے لئے مفید ہے اور اس سے بصارت دیر تک برقراررہتی ہے۔ آم میں شامل ٹارٹیرک ایسڈ، میلک ایسڈ اور سائٹرک ایسڈ سے حاصل شدہ القلی یعنی اساسی مادے جسم کو فاسد مادوں سے نجات دلاتے ہیں۔ آم کے پتے ابال کر اس کا پانی پینے سے ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کی سطح مناسب رہتی ہے۔ اس پھل میں جو خامرے یا اینزائم ہوتے ہیں وہ پروٹینز کی تقسیم کے عمل کو تیز کرتے ہیں اور اس میں موجود فائبر سے ہاضمے کا نظام طاقتور  ہوتا ہے۔ کچے آم کو بھون کر اس سے جو شربت تیارکیا جاتا ہے وہ جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے اور لو کے خطرناک اثرات دور ہوجاتے ہیں۔ آم میں وٹامن C اور Aکے علاوہ 25اقسام کے مختلف اجزاء جسم کے امیون سسٹم یعنی مدافعتی  نظام کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں۔

ناظرین ! اب آتے ہیں اس نئی ریسرچ کی طرف جس کو آپ سے شئیر کرنے کے لیے ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی طرف سے یہ ویڈیو بنائی گئی ۔۔۔

ابھی حال ہی میں امریکا کی ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں آم کی طبی افادیت پر تحقیق کی گئی تھی جس میں یہ پتہ چلا کہ نظام ہضم کی خرابیوں کو دور کرنے میں جتنا فائدہ آم کھانے سے ہوسکتا ہے اتنا کسی اور پھل سے نہیں ہوتا۔ پھلوں کے اس بادشاہ میں ریشے یا فائبر کے ساتھ ایسے غذائیت بخش اجزاء ہوتے ہیں جنہیں پولی فینولز polyphenols کہتے ہیں۔ یہ دونوں غذائی اجزاء یعنی فائبر اور پولی فینولز قبض دور کرنے میں مدد دیتے ہیں اور آنتوں میں اگر سوزش ہوگئی ہوتو وہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔ ناظرین۔۔۔ یہ وہ  فوائد ہیں جو ہمیں اسپغول یا دیگر ریشے والی دوائوں سے بھی حاصل نہیں ہوتے۔ اس ریسرچ کے لیے چھتیس مرد اور خواتین کو سلیکٹ کیا گیا اور یہ تمام وہ افراد تھے جن کو ایک لمبے عرصے سے قبض کی شکایت تھی، ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو روزانہ 300گرام آم یا ایک پورا پھل کھانے کو دیا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو اتنی ہی مقدار میں فائبر سپلی منٹ کھلایا گیا۔ اس کے علاوہ ان کی روز کی خوراک، مثلاَ کیلوریز، کاربو ہائیڈریٹس فائبر، پروٹین اور چکنائی مقدار کے لحاظ برابر رکھی گئی۔ مہینے کے اختتام پر دونوں گروپوں کے افراد میں قبض کی شکایتیں اگرچہ کم ہوگئی تھیں لیکن فائبر سپلی منٹس کے مقابلے میں آم نے بہت زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔ اس پھل کے کھانے سے آنتوں میں صحت بخش جراثیم کی سطح مناسب رہی اور سوزش بھی کم ہوگئی تھی۔ اس ریسرچ رپورٹ کی شریک مصنفہ پروفیسر سوزن مرٹینز ٹیلکوٹ کا کہنا ہے کہ فائبر سپلی منٹس اور قبض کشا دوائوں سے قبض کا علاج تو ہوجاتا ہے لیکن دیگر علامتوں مثلاً سوزش میں ان سے کوئی افاقہ نہیں ہوتا۔ ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ آم سے فائبر سپلی منٹ کے مقابلے میں بھی بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

ناظرین ! ابھی تو آم کا سیزن شروع ہوا ہے اور ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم آم کو مناسب مقدار میں اپنی خوراک کا حصہ بناکرقدرت کی اس نعمت سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں ۔۔ تو دیر کس بات کی کیونکہ بقول مرزا غالب ۔۔ گدھے ہی آم نہیں کھاتے۔''