Thursday 27 September 2018

خون بنانے کی مشین ہیں یہ دانے ، صرف دس دن میں خون کی کمی ختم

خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں

مریض میں خون کی کمی ہے،،یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ہم اکثر  ڈاکٹروں کے منہ سے سنتے رہتے ہیں۔ خون کی کمی ہر عمر میں ہوسکتی ہے۔جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے  ریڈ سیلز کی کمی کو کہا جاتا ہے یہ سیلز جسم میں  آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔ اگر جسم میں فولاد (آئرن) کی کمی ہو تو خون کے سرخ خلیوں کی تعداد گھٹنا شروع ہو جاتی ہے ۔ اسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے ۔ خون کی کمی کی سب سے عام وجہ فولاد کی کمی ہے جس کا سائنسی نام آئرن ڈیفی شنسی انیمیا ہے ۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں فولاد نہ ملے تو وہ مطلوبہ مقدار میں خون کے سرخ خلیوں میں پائے جانے والے عنصر  ہیموگلوبن کوپیدا نہیں کرتا۔ اسی عنصر کی وجہ سے ہمارے خون کا رنگ سرخ ہوتاہے اور ہیموگلوبن ہی جسم کی بافتوں تک آکسیجن لے جاتا ہے۔
یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جائے ، کیونکہ اس کی کمی واقع ہوجائے تو پھیپھڑوں سے لی گئی آکسیجن جسم کے باقی حصوں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث کام کرنے میں دشواری ، شدید تھکاوٹ، کمزوری، سینے میں درد، دل کی دھڑکن میں تیزی یا تیز سانسیں، سردرد، سر چکرانا، جلد کا پیلا ہو جانا ،ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا ہونااور  زبان پرسوجن جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ اینیماکے شکار بچوں کو بھوک کم لگتی ہے نیز ایسی اشیا کھانے کو دل کرتا ہے جو کھانے کی نہیں ہوتیں جیسے برف یا مٹی۔
خون کی کمی کی  اہم ترین وجہ ناقص، غیرمتوان اور ناکافی خوراک ہے۔انیمیا سے تین سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں جن میں۔1) دل کی بیماری، 2) دوران حمل پیچیدگی، 3) نشوونما میں کمی  شامل ہیں

اب آپ اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے کہ  ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاں کا استعمال بہت ضروری ہے ۔تو آئیے ناظرین ،،ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کونسی غذائیں ہیں جن کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر ہم بآسانی جسم میں خون کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں

انار

انار خون کی قلت دور کرنےکا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، تانبا، آئرن، سلفر، فاسفورس اور مختلف وٹامنز خصوصاً وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتاہے۔ اتنی خصوصیات کے ساتھ ساتھ انار کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کا اہم ذریعہ کہا جاتا ہے۔ وٹامن سی کی موجودگی انسانی جسم میں آئرن کی مقدار بڑھاتی ہے۔ 100گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے انسان دن بھر چست و توانارہتا ہے۔

چقندر

چقندر کے ان گنت فوائد سے کسی طور انکار ممکن نہیں۔اس میں فائبر،آئرن ،فولک ایسڈاور پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اسی لئے ماہرین چقندر کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کے لئے بہترین قرار دیتے ہیں۔ چقندر کا جوس پینا بہت فائدہ مند ہے۔یہ صحت بخش اور مفید سبزی کئی بیماریوں سے نجات دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ چقندر جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرتا ہےجس سے جسم کے سرخ خلیوں کی مرمت ہوتی ہے۔

ٹماٹر

ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔اسطرح جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوتا ہے ۔۔۔

تربوز

صحت کے لئے مفید تربوز کا بیشترحصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ اس میں منرلز اور وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ اس قدرتی پھل میں 90فیصدپانی اور 10فیصدفو لاد، پوٹاشیم،سوڈیم ،کیلشیم،فاسفورس، نشاستہ اور روغنی اجزاء شامل ہیں ۔تربوز جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ سرخ خلیوں یا ہیموگلوبن کا لیول بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پالک اور ہری سبزیاں

ہری بھری سبزیاں جہاں دکھنے میں آنکھوں کو تراوٹ اور تازگی بخشتی ہیں وہیں ان کا استعمال جسم میں خون کی کمی پوری کرنے کا باعث بنتاہے۔ پالک فوری خون بنانے والی سبزی ہے ۔ آپ اسے اپنی خوراک کا حصہ بنانے کے لئے سلاد میں شامل کرسکتےہیں، روزانہ ایک پلیٹ ہری سبزیوں کا سلاد کھانے سے خون کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ پالک کا جوس بھی صحت کے لیے کافی مفید ہوتاہے۔

دالیں

دالیں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں،ان میں فائبر، وٹامن ،معدنیات، میگنیشیم اور آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس غذا میں موجود فائبر خون میں کولیسٹرول کا لیول کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر خون میں کولیسٹرول کا لیول بڑھ جائے توخون کی نالیوں کی دیواروں میں چربی جمع ہوکر ان نالیوں کو بلاک کرسکتی ہے۔ اگر دل کوخون کی سپلائی بند ہوجائے تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ دالوں میں موجود فائبر جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاکر دل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کشمش

کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ بہتر کرتا ہے۔ اگر آپ روزانہ 10 عدد کشمش کا استعمال شروع کریں تو اس سے جسم میں فورا ہی خون بننے کا عمل تیز ہوجائے گا اور اسکے ساتھ قبض کی شکایت بھی دور  ہو جائے گی ۔تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔

کلیجی

کلیجی میں آئرن کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے کلیجی جسم میں خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہے ۔اگر ہفتے میں ایک بار اس کااستعمال کیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ کلیجی وٹامنز ،منرلز اور فیٹس(Fats) سے بھرپور ہوتی ہے۔تمام حیوانی بافتوں میں قلیل مقدار میں تانبا موجود ہوتا ہے، اسی طرح کلیجی میں تانبے کی موجودگی انسانی جسم میں میٹابولزم کو سپورٹ کرتی ہے۔ہم  اپنی روزمرہ غذاسے 0.9mg تانبا حاصل کرتے ہیں اور اگرہم 13اونس کلیجی کا استعمال کرلیں تو 12mgتک تانبے کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ لیکن کلیجی ہمیشہ تازہ اور صحت مند جانور کی استعمال کرنی چاہیے ۔

خشک خوبانی

خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔

شہتوت

شہتوت کو اگر آپ نے کبھی نہیں کھایا تو جان لیں کہ یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

کھجور

کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ اس کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

آلو بخارے

آلوبخارہ فائبر سے بھرپور پھل ہے جو قبض کا بھی موثر علاج ثابت ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔

چنے

چنے ناشتے میں مزیدار تو لگتے ہی ہیں، اس کے ساتھ یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔

انڈے

 انڈے بھی آئرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ ایک بڑے انڈے میں تقریباًایک ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔اسطرح  ایک انڈا روزانہ کھانے سے خون کی کمی دور کرنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔

گڑ


اس کے علاوہ گڑ بھی آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اور گڑ کی اسی خوبی کے باعث اس کا رنگ ڈارک براؤن  ہوتا ہے۔ لیکن ذیابیطس کے مریض گڑ کھانے سے پرہیز کریں۔۔۔

اگر ان غذاؤں کو ہم  اعتدال کے سا تھ استعمال کریں تو خون کی کمی کو چند دنوں میں ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ خون کی کمی کے مریضوں کواپنی صحت کاخاص خیال رکھنا چاہیے۔ صبح کی تازہ ہوا میں گہرے گہرے سانس لینے چاہییں، تاکہ پھیپڑوں کواوکسی جن مل سکے۔ لیکن اگر یہ سب کرنے کے باوجود انیمیا کی علامات میں کمی نہ ہو تو اپنے معالج سے رابطہ کریں اور بتائی گئی احتیاط اور علاج کے طریقوں پر عمل کریں۔

15 Healthy foods that are very high in iron || Anemia treatment foods

Wednesday 19 September 2018

پورے جسم کی صفائی کردیتی ہے یہ چیز

کیکر ایک جادوئی درخت! ایک بار ضرور آزمائیے!

پاکستان اور انڈیا میں ہر جگہ پایا جانے والا کیکر کا درخت اس قدر فائدہ مند ھے کہ لاکھوں روپے کی ادویات اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ۔۔اردو اور پنجابی میں اسے کیکر کہتے ہیں اور ہندی  میں ببول کا نام دیا جاتا ہے جبکہ انگلش میں اسے گم عریبک ٹری یاگم  اکیشیا کہتے ہیں۔ اس کے پیلے پھول جب سبز گھاس پر بکھرتے ہیں تو انسان عش عش کر اٹھتا ہے ، اس درخت کو جب پھلیاں لگتی ہیں تو شروع شروع میں پکانے کے کام آتی ہیں اور ان کا سالن ہڈیوں کیلئے اکسیر سمجھا جاتا ہے اور جب ذرا پک جائیں تو ان سے ایسا اچار بنتا ہے جس کے سامنے آم، مرچ، لیموں، لہسن وغیرہ کا اچار بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔ کیکر کی مسواک ہی لاجواب نہیں بلکہ اس کے ’’چھاپے ‘‘ کانٹے دار ہونے کے سبب فصلوں وغیرہ کو بہت سے جانوروں اور پرندوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں ۔ اور جب پاکستان بنا تو یہ کیکر کے کانٹے ہی تھے جو کامن پنوں کے طور پر استعمال ہوتے رہے ۔ ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو میں آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ جس درخت کو ہم بہت معمولی سمجھتے ہیں اُس کے پتے چھال ٗ پھلی اور گوند کو قدرت نے کس قدر قمیتی فوائد سے مالا مال کررکھا ہے ۔۔

لیکن آگے بڑھنے سے پہلے اگر آپ نے ہمارے چینل کو سبسکرائب نہیں کیا تو ایسی ہی مفید اور معلوماتی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہیلتھ ایم ایزی کو سبسکرائب کرکے بیل آئیکون کو ضرور پریس کردیں  تاکہ ہماری ہر نئی آنے والی ویڈیو کا نوٹی فکیشن سب سے پہلے آپ تک پہنچ سکے ۔۔۔

کیکر کے درخت پر پھول زرد رنگ کے ہوتے ہیں اور شاخوں پر کانٹے پائے جاتے ہیں جبکہ درخت کے تنے سے ایک لعاب دار مادہ رستا ہے جسے گوند کہتے ہیں ۔کیکرکے پتے اور چھال رطوبتوں کو خشک کرنے اور رستے ہوئے خون کو روکنے میں مفید ہے جبکہ اس کی پھلی سانس کی نالیوں سے بلغی مواد اور ریشہ خارج کرنے میں معاون ہے ،  کیکر کی یہ پھلیاں جب کومل ہوں تو ان سے جو ’’دودھ‘‘ نکلتا  ہے وہ ایک بہت قیمتی سوغات ہے۔   کیکر کی پھلیاں اگر خالص طریقے سے استعمال کی جائیں تو بالوں کی سیاہی کا باعث بنتی ہیں ۔ اس کی پھلیوں کا اچار لاتعداد بیماریوں کو جڑ سے ختم کرتا ہے۔

کیکر پر جو پیلے پھول لگتے ہیں یہ بے حد کارآمد ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ باوضو رہتے ہیں ان کی پائوں کی انگلیوں میں انفیکشن ہوجاتا ہے جن انگلیوں میں انفیکشن ہو ان انگلیوں کے درمیان کیکر کا ایک پھول رکھیں۔ اس پھول میں یہ خاصیت ہے کہ انفیکشن ختم کردیتا ہے۔ انگلی کے درمیان باریک سی سرخ رنگ کی پٹڑی آتی ہے اور وہ خود بخود اتر جاتی ہے۔ اگر کسی جگہ زخم ہو‘ پیپ پڑگئی ہو ان پھولوں کو سکھا کر پیس کر نمک دانی میں بھرلیں پھر ان زخم پر چھڑک دیں۔ حیرت انگیز طور پر زخم ٹھیک ہوجائے گا۔ ان پھولوں کا سوکھا پائوڈر ویسلین میں ملا کر پھٹی ایڑیوں میں لگائیں بہت جلد افاقہ ہوجائے گا ۔۔۔
کیکر کی چھال کے جوشاندہ میں معدنی نمک ملا کر غرارے کرنے سے ٹانسلز میں افاقہ ہوتا ہے معمولی کھانسی اور حلق میں خراش کے لئے منہ میں کیکر  کی گوند رکھ کر اس کا لعاب چوسنے سے تھوڑی دیر میں تکلیف رفع ہو جاتی ہے کیکر  کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس میں املی بھگو دیں رات بھر پڑا رہنے دیں اس کے بعد صبح کو اچھی طرح مل چھان کر اس پانے سے غرارے کرنے سے منہ کے چھالے ختم ہو جاتے ہیں ۔

کیکر کی مسواک کیا کریں اسکا رس دانتوں کی تمام بیماریوں کو ختم کرتا ہے۔ مسواک کو چبا کر اس کا برش بناتے ہیں تو دانت بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کی ایک کلو چھال کو دو لیٹر صاف پانی میں رات کو بھگو دیں ۔ صبح کو چولہے پر پکنے کے لیے رکھ دیں ڈیڑھ لیٹر پانی رہ جائے تو چولہے سے پتیلا اتار لیں‘ چھال کو ٹھنڈا ہونے دیں اب پانی چھان کر نکال لیں اور چھال پھینک دیں۔ پانی کو روزانہ ایک گلاس پی لیں۔ ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں‘ سردرد نہیں ہوگا۔ چھال کا پانی موٹاپا کم کرتا ہے۔ جسم کے درد کو جڑ سے اکھاڑ دیتا ہےمعدے کے لیے بہت مفید ہے اور معدے کی گیس ختم ہوجاتی ہے۔

نزلہ ہو‘ مسلسل ناک بہتا ہو تو کیکر کی چھال ایک پاؤ یا 250گرام  لے لیں اس کو آدھا لیٹر  پانی میں پکائیں۔ جب پانی 250ملی لیٹر یا آدھا  رہ جائے تو چھال پھینک کر پانی میں دودھ ڈالیں اس کی چائے بن جائے گی چینی ڈالیں اور اسی چائے کو پی لیں‘ہر قسم کا نزلہ ختم ہوجاتا ہے۔ ہمارے ایک بزرگ طویل عرصہ تک یہی چائے پیتے رہے جونہی دوسری چائے پیتے نزلہ پھر شروع ہوجاتا۔ چھوٹے بچوں کو روزانہ اسی چھال کا پانی ایک دو چمچ یا فیڈر میں ڈال کر پلادیجئے ۔۔ اس سے بچوں کی ہڈیاں مضبوط ہوں گی اور قدبھی لمبا ہوگا‘ نزلہ کھانسی نہیں ہوگی۔بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہیں گے ۔ نہ تو قبض ہوگی اور نہ پیٹ کی بیماریاں ‘ بچہ دانت بہت جلدی اور سکون سے نکالے گا تکلیف نہیں ہوگی اور بے چینی نہیں ہوگی۔ خواتین اور بچیاں چھال کے پانی کو مخصوص ایام سے چار روز قبل پینا شروع کریں اور نماز جب شروع کریں تو چھوڑ دیں۔ پوشیدہ بیماریوں سے بچی رہیں گی اور کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوگی۔ وہ خواتین جو حاملہ ہیں کیکر کی چھال والا پانی نوماہ تک استعمال کریں تو پیدائش میں بے حد آسانی ہوگی‘ بچے کی پیدائش کے بعد بھی چھال کے پانی کو مستقل خوراک کے ساتھ استعمال کریں

جن افراد کا دل بہت تیز دھڑکتا ہو ، دل کی کمزوری ہو ، ذرا سی بات پر دل گھبراتا ہو ، ہر وقت ایک خوف کی کیفیت کا شکار ہوں ، پیشاب جل کر آتا ہو ، گرم چیز کھاتے ہی بے چینی شروع ہو جاتی ہو ،کیکر کے پھول ایک کلو گرام لے لیں. اس میں  پانچ لیٹر پانی ڈال کر ایک دن کے لیے رکھ دیں اور دوسرے دن عرق کشید کر لیں. جو لوگ خود نہ کر سکیں وہ کسی دواخانے سے یا عرق بنانے والوں سے کشید کروالیں اور یہ عرق صاف اور خشک بوتلوں میں محفوظ رکھیں.

📎 * مقدار خوراک *
صبح شام دوتولہ یا دو کھانے کے چمچ سے ایک چھٹانک یا ایک چوتھائی کپ تک پی لیا کریں ۔۔۔
اس ریمڈی کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جن لوگوں کا جسم ڈھیلا اور پلپلا ھو جاتا ھے اور جسم کا گوشت لٹک جاتا ھے وہ بھی اس عرق کو استعمال کریں اور اپنے جسم کا ڈھیلا پن دور کریں
ببول یعنی کیکر کی تازہ پھلیاں مرد حضرات کے تمام جنسی امراض کا ایک بہت ہی موثر علاج ہے آیورویدک میں کیکر کی پھلیوں کا ایک نسخہ مردوں کے تمام پوشیدہ امراض کے لئے شافی علاج تصور کیا جاتا ہے اس کے لیے ایک سے ڈیڑھ میٹر لمبے کھدر کے کپڑے کو ہموار جگہ پر پھیلا دیتے ہیں ببول کی تازہ پھلیوں کو کچل کر ان کا رس نکال کر کھدر کے کپڑے پر پھیلا دیا جاتا ہے بیس دنوں تک روزانہ صبح و شام پھلیوں کارس اس کپڑے پر پھیلاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ پانچ سے چھ سینٹی میٹر موٹی تہہ کپڑے پر جم جاتی ہے اب اس کپڑے کا چھوٹا سا ٹکڑا کاٹ کر جس کا وزن پانچ سے نو گرام ہو گائے کے ایک لٹر دودھ میں ابالا جاتا ہے دو تین جوش دینے کے بعد ذائقہ بہتر بنانے کے لئے شکر ڈال کر پیا جاتا ہے، کچھ دنوں کے استعمال سے جنسی مسائل میں بے حد افاقہ ہو گا جریان کے لئے عمدہ ترین دوا ہے ، ببول کی پھلیوں سے بنایا گیا ایک اور آسان نسخہ بھی جریان کے لئے بہت موثر ہے۔ کیکر کی کومل پھلیاں جن میں ابھی بیج نہ پڑا ہواتار کر سائے میں خشک کی جاتی ہیں پھر انہیں ہم وزن شکر میں سفوف بنا کر ملا دیا جاتا ہے اس دوا کو چھ گرام مقدار میں روزانہ صبح دودھ کے ساتھ لیا جائے تو چند دن میں مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔
ببول کے پتے آشوب چشم کے علاج کے لئے بہت کارگر ہیں ۔ پتوںکو پیس کر لیپ بنا لیا جائے اور متاثرہ آنکھوں پررات کو کپڑے کی پٹی میں رکھ کر باندھ دیا جائے اس پٹی کو صبح کے وقت کھولا جائے آنکھوں کی سرخی اور درد ختم ہو جائیں گے ۔
گندے دانت صاف کرنے کے لئے ببول کی لکڑی کا کوئلہ 60 گرام توے پر گرم کی ہوئی پھٹکڑی 24 گرام اور نمک12 گرام کا منجن موثر اور قدیم نسخہ ہے ۔

جاتے جاتے کمر مہروں اور گھٹنے کی تکلیف دور کرنے کا لا جو اب علاج اور ریمڈی بھی بتاتا جاؤں ۔۔ اس کے لیے گوند کیکر 250گرام اور گوند کتیرا60 گرام  لے کر ۔ دونوں کو پیس کر چنے کے برا بر گولیاں بنا لیں ۔ (پانی کی مددسے)دن میں دو دو گولیاں گرم دودھ سے استعمال کریں۔ ان شاءاللہ اس ریمڈی کے استعمال سے نہ صر ف جسم کے دردوں سے افاقہ ملے گا بلکہ سردیوں کے موسم میں کبھی نزلہ اور سر درد نہیں ہوگا اور دماغی طاقت میں بھی اضافہ ہوگا اسکے ساتھ یہ ریمیڈی خواتین اور مرد حضرات کو جنسی کمزوری سے بھی بچائے گی ۔۔۔۔