Thursday, 27 September 2018

خون بنانے کی مشین ہیں یہ دانے ، صرف دس دن میں خون کی کمی ختم

خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں

مریض میں خون کی کمی ہے،،یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ہم اکثر  ڈاکٹروں کے منہ سے سنتے رہتے ہیں۔ خون کی کمی ہر عمر میں ہوسکتی ہے۔جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے  ریڈ سیلز کی کمی کو کہا جاتا ہے یہ سیلز جسم میں  آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔ اگر جسم میں فولاد (آئرن) کی کمی ہو تو خون کے سرخ خلیوں کی تعداد گھٹنا شروع ہو جاتی ہے ۔ اسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے ۔ خون کی کمی کی سب سے عام وجہ فولاد کی کمی ہے جس کا سائنسی نام آئرن ڈیفی شنسی انیمیا ہے ۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں فولاد نہ ملے تو وہ مطلوبہ مقدار میں خون کے سرخ خلیوں میں پائے جانے والے عنصر  ہیموگلوبن کوپیدا نہیں کرتا۔ اسی عنصر کی وجہ سے ہمارے خون کا رنگ سرخ ہوتاہے اور ہیموگلوبن ہی جسم کی بافتوں تک آکسیجن لے جاتا ہے۔
یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جائے ، کیونکہ اس کی کمی واقع ہوجائے تو پھیپھڑوں سے لی گئی آکسیجن جسم کے باقی حصوں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث کام کرنے میں دشواری ، شدید تھکاوٹ، کمزوری، سینے میں درد، دل کی دھڑکن میں تیزی یا تیز سانسیں، سردرد، سر چکرانا، جلد کا پیلا ہو جانا ،ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا ہونااور  زبان پرسوجن جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ اینیماکے شکار بچوں کو بھوک کم لگتی ہے نیز ایسی اشیا کھانے کو دل کرتا ہے جو کھانے کی نہیں ہوتیں جیسے برف یا مٹی۔
خون کی کمی کی  اہم ترین وجہ ناقص، غیرمتوان اور ناکافی خوراک ہے۔انیمیا سے تین سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں جن میں۔1) دل کی بیماری، 2) دوران حمل پیچیدگی، 3) نشوونما میں کمی  شامل ہیں

اب آپ اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے کہ  ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاں کا استعمال بہت ضروری ہے ۔تو آئیے ناظرین ،،ہیلتھ ایم ایزی چینل کی اس ویڈیو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کونسی غذائیں ہیں جن کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر ہم بآسانی جسم میں خون کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں

انار

انار خون کی قلت دور کرنےکا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، تانبا، آئرن، سلفر، فاسفورس اور مختلف وٹامنز خصوصاً وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتاہے۔ اتنی خصوصیات کے ساتھ ساتھ انار کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کا اہم ذریعہ کہا جاتا ہے۔ وٹامن سی کی موجودگی انسانی جسم میں آئرن کی مقدار بڑھاتی ہے۔ 100گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے انسان دن بھر چست و توانارہتا ہے۔

چقندر

چقندر کے ان گنت فوائد سے کسی طور انکار ممکن نہیں۔اس میں فائبر،آئرن ،فولک ایسڈاور پوٹاشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اسی لئے ماہرین چقندر کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کے لئے بہترین قرار دیتے ہیں۔ چقندر کا جوس پینا بہت فائدہ مند ہے۔یہ صحت بخش اور مفید سبزی کئی بیماریوں سے نجات دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ چقندر جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرتا ہےجس سے جسم کے سرخ خلیوں کی مرمت ہوتی ہے۔

ٹماٹر

ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔اسطرح جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوتا ہے ۔۔۔

تربوز

صحت کے لئے مفید تربوز کا بیشترحصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ اس میں منرلز اور وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ اس قدرتی پھل میں 90فیصدپانی اور 10فیصدفو لاد، پوٹاشیم،سوڈیم ،کیلشیم،فاسفورس، نشاستہ اور روغنی اجزاء شامل ہیں ۔تربوز جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ سرخ خلیوں یا ہیموگلوبن کا لیول بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پالک اور ہری سبزیاں

ہری بھری سبزیاں جہاں دکھنے میں آنکھوں کو تراوٹ اور تازگی بخشتی ہیں وہیں ان کا استعمال جسم میں خون کی کمی پوری کرنے کا باعث بنتاہے۔ پالک فوری خون بنانے والی سبزی ہے ۔ آپ اسے اپنی خوراک کا حصہ بنانے کے لئے سلاد میں شامل کرسکتےہیں، روزانہ ایک پلیٹ ہری سبزیوں کا سلاد کھانے سے خون کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ پالک کا جوس بھی صحت کے لیے کافی مفید ہوتاہے۔

دالیں

دالیں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں،ان میں فائبر، وٹامن ،معدنیات، میگنیشیم اور آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس غذا میں موجود فائبر خون میں کولیسٹرول کا لیول کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر خون میں کولیسٹرول کا لیول بڑھ جائے توخون کی نالیوں کی دیواروں میں چربی جمع ہوکر ان نالیوں کو بلاک کرسکتی ہے۔ اگر دل کوخون کی سپلائی بند ہوجائے تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ دالوں میں موجود فائبر جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاکر دل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کشمش

کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ بہتر کرتا ہے۔ اگر آپ روزانہ 10 عدد کشمش کا استعمال شروع کریں تو اس سے جسم میں فورا ہی خون بننے کا عمل تیز ہوجائے گا اور اسکے ساتھ قبض کی شکایت بھی دور  ہو جائے گی ۔تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔

کلیجی

کلیجی میں آئرن کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے کلیجی جسم میں خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہے ۔اگر ہفتے میں ایک بار اس کااستعمال کیا جائے تو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ کلیجی وٹامنز ،منرلز اور فیٹس(Fats) سے بھرپور ہوتی ہے۔تمام حیوانی بافتوں میں قلیل مقدار میں تانبا موجود ہوتا ہے، اسی طرح کلیجی میں تانبے کی موجودگی انسانی جسم میں میٹابولزم کو سپورٹ کرتی ہے۔ہم  اپنی روزمرہ غذاسے 0.9mg تانبا حاصل کرتے ہیں اور اگرہم 13اونس کلیجی کا استعمال کرلیں تو 12mgتک تانبے کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ لیکن کلیجی ہمیشہ تازہ اور صحت مند جانور کی استعمال کرنی چاہیے ۔

خشک خوبانی

خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔

شہتوت

شہتوت کو اگر آپ نے کبھی نہیں کھایا تو جان لیں کہ یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

کھجور

کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ اس کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

آلو بخارے

آلوبخارہ فائبر سے بھرپور پھل ہے جو قبض کا بھی موثر علاج ثابت ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔

چنے

چنے ناشتے میں مزیدار تو لگتے ہی ہیں، اس کے ساتھ یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔

انڈے

 انڈے بھی آئرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ ایک بڑے انڈے میں تقریباًایک ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔اسطرح  ایک انڈا روزانہ کھانے سے خون کی کمی دور کرنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔

گڑ


اس کے علاوہ گڑ بھی آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اور گڑ کی اسی خوبی کے باعث اس کا رنگ ڈارک براؤن  ہوتا ہے۔ لیکن ذیابیطس کے مریض گڑ کھانے سے پرہیز کریں۔۔۔

اگر ان غذاؤں کو ہم  اعتدال کے سا تھ استعمال کریں تو خون کی کمی کو چند دنوں میں ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ خون کی کمی کے مریضوں کواپنی صحت کاخاص خیال رکھنا چاہیے۔ صبح کی تازہ ہوا میں گہرے گہرے سانس لینے چاہییں، تاکہ پھیپڑوں کواوکسی جن مل سکے۔ لیکن اگر یہ سب کرنے کے باوجود انیمیا کی علامات میں کمی نہ ہو تو اپنے معالج سے رابطہ کریں اور بتائی گئی احتیاط اور علاج کے طریقوں پر عمل کریں۔

No comments:

Post a Comment