ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے۔
ہارٹ اٹیک
کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دباﺅ، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ
تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی واضح علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو
معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ دل کے دورے
کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔
اہم بات یہ
ہے کہ یہ علامات ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں لہذا بچاؤ کا
امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
دل کے دورے
کی علامات کو قبل از وقت بھانپ لینے اور علاج کرانے سے زندگی کے بچنے کا امکان کافی
حد تک بڑھ جاتا ہے۔ لیکن
ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا
چاہیے کیونکہ صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی اس ویڈیو میں ایسی ہی چند خاموش علامات کے بارے میں
جانئیے جن میں سے کسی ایک کا بھی تجربہ آپ کو ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
٭ تھکاوٹ
طبی ماہرین
کے مطابق ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت تھکاوٹ ہے۔ درحقیقت ہارٹ اٹیک سے
کچھ عرصہ پہلے لوگ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام
کرنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے سے قبل دل سے
خون کے بہاﺅ میں کمی آتی ہے جس سے
پٹھوں پر اضافی دباﺅ آتا ہے اور لوگ تھکاوٹ
محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور
دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے نہ گھبرائیں
۔۔
٭ معدے
کی خرابی
دل کے دورے
کی علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں جیسے قے، متلی یا معدے میں تکلیف وغیرہ،
ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور
پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔خاص طور پر خواتین
کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنی طبیعت بہتر
محسوس نہ کررہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر یہ دل کے دورے کی علامت ہے تو جان لیوا بھی ثابت
ہوسکتی ہے۔
٭ سانس
لینے میں مشکل
اگر آپ کو
اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف تو نہ ہوتی ہو لیکن اوپر
پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا
ہے۔ خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار
ہو تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہاﺅ بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے
نظام پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
٭ سینے میں
جلن
اگر تو آپ
کو اکثر زیادہ کھانا کھانے کے بعد سینے میں
جلن کا احساس ہوتا ہو تو یہ فکرمندی کا باعث نہیں لیکن اگر پہلے کبھی ایسا نہ ہوا
ہو تو پھر یہ ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت بھی ہوسکتی ہے، جبکہ انجائنا کی تکلیف کا
اظہار بھی ہوسکتا ہے جس میں دل کو خون کی روانی میں کمی ہونے سےسینے میں جلن محسوس ہونے لگتی ہے اور یہی چیز آگے بڑھ کر
ہارٹ اٹیک کا سبب بن جاتی ہے۔
٭ گلے، گردن یا جبڑے میں بے چینی
گلے، گردن یا
جبڑے میں بغیر وجہ کے بے چینی یا گلا تنگ ہونے کا احساس جس کا تجربہ پہلے کبھی نہ
ہوا ہو، ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں
کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کی شکایت پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ ان میں دل
کے دورے سے پہلے ظاہر ہونے والی روایتی علامات جیسے سینے میں درد وغیرہ کا ظاہر
ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور اس طرح کی خاموش علامات ظاہر ہونے کے بعد ہارٹ اٹیک
سامنے آتا ہے۔
٭ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
دل کی
دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے،
خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے
دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی
بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا
چاہیے۔
٭ کمر، ہاتھوں یا سینے میں شدید
درد یا جلن ہونا
کمر، سینے یا
بازﺅں میں شدید درد یا جلن
بھی اکثر ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت ثابت ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب دل کے خلیات
آکسیجن کی کمی کا شکار ہو تو شریانوں سے آکسیجن سے بھرپور خون کی فراہمی بلاک
ہوجاتی ہے اور اس صورت میں پٹھے درد یا جلن کی شکل میں اعصابی نظام کو مدد کے سگنل
بھیجتے ہیں۔ مگر چونکہ اس درد یا جلن کے دوران سینے میں روایتی بھاری پن محسوس نہیں
ہوتا اس لیے لوگ اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں
(اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گردن، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے
اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ضروری ہے کہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے
کیونکہ وقت پر علاج ہماری کی جان بچا سکتا
ہے۔
No comments:
Post a Comment