امریکا میں آم پر نئی تحقیق
ہاضمے کی خرابیاں دور کرنے میں اس جیسا کوئی دوسرا پھل نہیں
ذائقے سے بھرپور آم کے حیران کن طبی فوائد
اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب آموں کے بڑے شوقین ہوا کرتے تھے۔ اس پھل کے بارے میں ان کا مشہور قول ہے کہ آم میٹھے اور ڈھیر سارے ہونے چاہیئں۔
ایک بار وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ بیٹھے آم کھا رہے تھے اور آم کے چھلکے ایک
کونے میں پھنک رہے تھے۔ ان کے ساتھ بیٹھے ایک دوست کو آم ناپسند تھے۔ وہاں پر ایک
گدھا آن پہنچا، جس نے کونے میں پڑے چھلکوں کو سونگھا اور وہاں سے چلا گیا۔
آموں کو ناپسند کرنے والے دوست نے طنزیہ طور پر کہا، ''دیکھو مرزا! گدھے بھی
آم نہیں کھاتے ہیں۔'' مرزا غالب نے ہنستے ہوئے اس دوست کو طعنہ دیتے ہوئے
کہا،''ہاں! گدھے ہی آم نہیں کھاتے۔''
یہ کہانی سچ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی مگر آم پوری دنیا میں اپنی اہمیت
منوا چکے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان کے لوگ تو اس پھل کو 'پھلوں کا بادشاہ'
مانتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آم بہترین ذائقے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے صحت بخش فوائد
رکھتے ہیں کیونکہ ان میں تقریباً تمام اہم وٹامن اور منرلز شامل ہیں۔
یوں تو اب تک ہونے والی مختلف تحقیقا ت میں اس پھل کے بہت سے طبی فوائد سامنے
آچکے ہیں مثلاً آم میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات ہمیں معدے کی بڑی آنت ،
چھاتی، مثانے اور خون کے کینسر سے محفوظ
رکھتے ہیں۔ اس میں شامل فائبر، اور
وٹامن سی خراب کولیسٹرول کی سطح گھٹا دیتے ہیں۔ آم کھانے اور اس کا گودا جلد پر
لگانے سے مسام کھل جاتے ہیں اور جلد کیل مہاسوں سے محفوظ رہتی ہے۔ آم میں موجود
وٹامن اے آنکھوں کے لئے مفید ہے اور اس سے بصارت دیر تک برقراررہتی ہے۔ آم میں
شامل ٹارٹیرک ایسڈ، میلک ایسڈ اور سائٹرک ایسڈ سے حاصل شدہ القلی یعنی اساسی مادے
جسم کو فاسد مادوں سے نجات دلاتے ہیں۔ آم کے پتے ابال کر اس کا پانی پینے سے
ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کی سطح مناسب رہتی ہے۔ اس پھل میں جو خامرے یا
اینزائم ہوتے ہیں وہ پروٹینز کی تقسیم کے عمل کو تیز کرتے ہیں اور اس میں موجود
فائبر سے ہاضمے کا نظام طاقتور ہوتا ہے۔
کچے آم کو بھون کر اس سے جو شربت تیارکیا جاتا ہے وہ جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے اور لو
کے خطرناک اثرات دور ہوجاتے ہیں۔ آم میں وٹامن C اور Aکے علاوہ 25اقسام کے مختلف اجزاء جسم کے امیون سسٹم یعنی
مدافعتی نظام کو صحت مند اور توانا رکھتے
ہیں۔
ناظرین ! اب آتے ہیں اس نئی ریسرچ کی طرف جس کو آپ سے شئیر کرنے کے لیے ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی طرف سے یہ ویڈیو بنائی گئی ۔۔۔
ابھی حال ہی میں امریکا کی ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں آم کی طبی
افادیت پر تحقیق کی گئی تھی جس میں یہ پتہ چلا کہ نظام ہضم کی خرابیوں کو دور کرنے
میں جتنا فائدہ آم کھانے سے ہوسکتا ہے اتنا کسی اور پھل سے نہیں ہوتا۔ پھلوں کے
اس بادشاہ میں ریشے یا فائبر کے ساتھ ایسے غذائیت بخش اجزاء ہوتے ہیں جنہیں پولی
فینولز polyphenols کہتے ہیں۔ یہ
دونوں غذائی اجزاء یعنی فائبر اور پولی فینولز قبض دور کرنے میں مدد دیتے ہیں اور
آنتوں میں اگر سوزش ہوگئی ہوتو وہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔ ناظرین۔۔۔ یہ وہ فوائد ہیں جو ہمیں اسپغول یا دیگر ریشے والی
دوائوں سے بھی حاصل نہیں ہوتے۔ اس ریسرچ کے لیے چھتیس مرد اور خواتین کو سلیکٹ کیا
گیا اور یہ تمام وہ افراد تھے جن کو ایک لمبے عرصے سے قبض کی شکایت تھی، ان افراد
کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو روزانہ 300گرام آم یا ایک پورا پھل
کھانے کو دیا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو اتنی ہی مقدار میں فائبر سپلی منٹ کھلایا گیا۔
اس کے علاوہ ان کی روز کی خوراک، مثلاَ کیلوریز، کاربو ہائیڈریٹس فائبر، پروٹین
اور چکنائی مقدار کے لحاظ برابر رکھی گئی۔ مہینے کے اختتام پر دونوں گروپوں کے
افراد میں قبض کی شکایتیں اگرچہ کم ہوگئی تھیں لیکن فائبر سپلی منٹس کے مقابلے میں
آم نے بہت زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔ اس پھل کے کھانے سے آنتوں میں صحت
بخش جراثیم کی سطح مناسب رہی اور سوزش بھی کم ہوگئی تھی۔ اس ریسرچ رپورٹ کی شریک
مصنفہ پروفیسر سوزن مرٹینز ٹیلکوٹ کا کہنا ہے کہ فائبر سپلی منٹس اور قبض کشا
دوائوں سے قبض کا علاج تو ہوجاتا ہے لیکن دیگر علامتوں مثلاً سوزش میں ان سے کوئی
افاقہ نہیں ہوتا۔ ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ آم سے فائبر سپلی منٹ کے مقابلے میں
بھی بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔