Wednesday, 27 June 2018

ہاضمے کی خرابیاں دور کرنے میں اس جیسا کوئی دوسرا پھل نہیں ۔۔۔۔۔ امریکا میں آم پر نئی تحقیق

امریکا میں آم پر نئی تحقیق

ہاضمے کی خرابیاں دور کرنے میں اس جیسا کوئی دوسرا پھل نہیں

ذائقے سے بھرپور آم کے حیران کن طبی فوائد


اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب آموں کے بڑے شوقین ہوا کرتے تھے۔ اس پھل کے بارے میں ان کا مشہور قول ہے کہ آم میٹھے اور ڈھیر سارے ہونے چاہیئں۔

ایک بار وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ بیٹھے آم کھا رہے تھے اور آم کے چھلکے ایک کونے میں پھنک رہے تھے۔ ان کے ساتھ بیٹھے ایک دوست کو آم ناپسند تھے۔ وہاں پر ایک گدھا آن پہنچا، جس نے کونے میں پڑے چھلکوں کو سونگھا اور وہاں سے چلا گیا۔
آموں کو ناپسند کرنے والے دوست نے طنزیہ طور پر کہا، ''دیکھو مرزا! گدھے بھی آم نہیں کھاتے ہیں۔'' مرزا غالب نے ہنستے ہوئے اس دوست کو طعنہ دیتے ہوئے کہا،''ہاں! گدھے ہی آم نہیں کھاتے۔''
یہ کہانی سچ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی مگر آم پوری دنیا میں اپنی اہمیت منوا چکے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان کے لوگ تو اس پھل کو 'پھلوں کا بادشاہ' مانتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آم بہترین ذائقے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے صحت بخش فوائد رکھتے ہیں کیونکہ ان میں تقریباً تمام اہم وٹامن اور منرلز شامل ہیں۔
یوں تو اب تک ہونے والی مختلف تحقیقا ت میں اس پھل کے بہت سے طبی فوائد سامنے آچکے ہیں مثلاً آم میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات ہمیں معدے کی بڑی آنت ، چھاتی، مثانے  اور خون کے کینسر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس میں شامل فائبر،       اور وٹامن سی خراب کولیسٹرول کی سطح گھٹا دیتے ہیں۔ آم کھانے اور اس کا گودا جلد پر لگانے سے مسام کھل جاتے ہیں اور جلد کیل مہاسوں سے محفوظ رہتی ہے۔ آم میں موجود وٹامن اے آنکھوں کے لئے مفید ہے اور اس سے بصارت دیر تک برقراررہتی ہے۔ آم میں شامل ٹارٹیرک ایسڈ، میلک ایسڈ اور سائٹرک ایسڈ سے حاصل شدہ القلی یعنی اساسی مادے جسم کو فاسد مادوں سے نجات دلاتے ہیں۔ آم کے پتے ابال کر اس کا پانی پینے سے ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کی سطح مناسب رہتی ہے۔ اس پھل میں جو خامرے یا اینزائم ہوتے ہیں وہ پروٹینز کی تقسیم کے عمل کو تیز کرتے ہیں اور اس میں موجود فائبر سے ہاضمے کا نظام طاقتور  ہوتا ہے۔ کچے آم کو بھون کر اس سے جو شربت تیارکیا جاتا ہے وہ جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے اور لو کے خطرناک اثرات دور ہوجاتے ہیں۔ آم میں وٹامن C اور Aکے علاوہ 25اقسام کے مختلف اجزاء جسم کے امیون سسٹم یعنی مدافعتی  نظام کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں۔

ناظرین ! اب آتے ہیں اس نئی ریسرچ کی طرف جس کو آپ سے شئیر کرنے کے لیے ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی طرف سے یہ ویڈیو بنائی گئی ۔۔۔

ابھی حال ہی میں امریکا کی ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں آم کی طبی افادیت پر تحقیق کی گئی تھی جس میں یہ پتہ چلا کہ نظام ہضم کی خرابیوں کو دور کرنے میں جتنا فائدہ آم کھانے سے ہوسکتا ہے اتنا کسی اور پھل سے نہیں ہوتا۔ پھلوں کے اس بادشاہ میں ریشے یا فائبر کے ساتھ ایسے غذائیت بخش اجزاء ہوتے ہیں جنہیں پولی فینولز polyphenols کہتے ہیں۔ یہ دونوں غذائی اجزاء یعنی فائبر اور پولی فینولز قبض دور کرنے میں مدد دیتے ہیں اور آنتوں میں اگر سوزش ہوگئی ہوتو وہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔ ناظرین۔۔۔ یہ وہ  فوائد ہیں جو ہمیں اسپغول یا دیگر ریشے والی دوائوں سے بھی حاصل نہیں ہوتے۔ اس ریسرچ کے لیے چھتیس مرد اور خواتین کو سلیکٹ کیا گیا اور یہ تمام وہ افراد تھے جن کو ایک لمبے عرصے سے قبض کی شکایت تھی، ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو روزانہ 300گرام آم یا ایک پورا پھل کھانے کو دیا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو اتنی ہی مقدار میں فائبر سپلی منٹ کھلایا گیا۔ اس کے علاوہ ان کی روز کی خوراک، مثلاَ کیلوریز، کاربو ہائیڈریٹس فائبر، پروٹین اور چکنائی مقدار کے لحاظ برابر رکھی گئی۔ مہینے کے اختتام پر دونوں گروپوں کے افراد میں قبض کی شکایتیں اگرچہ کم ہوگئی تھیں لیکن فائبر سپلی منٹس کے مقابلے میں آم نے بہت زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔ اس پھل کے کھانے سے آنتوں میں صحت بخش جراثیم کی سطح مناسب رہی اور سوزش بھی کم ہوگئی تھی۔ اس ریسرچ رپورٹ کی شریک مصنفہ پروفیسر سوزن مرٹینز ٹیلکوٹ کا کہنا ہے کہ فائبر سپلی منٹس اور قبض کشا دوائوں سے قبض کا علاج تو ہوجاتا ہے لیکن دیگر علامتوں مثلاً سوزش میں ان سے کوئی افاقہ نہیں ہوتا۔ ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ آم سے فائبر سپلی منٹ کے مقابلے میں بھی بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

ناظرین ! ابھی تو آم کا سیزن شروع ہوا ہے اور ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم آم کو مناسب مقدار میں اپنی خوراک کا حصہ بناکرقدرت کی اس نعمت سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں ۔۔ تو دیر کس بات کی کیونکہ بقول مرزا غالب ۔۔ گدھے ہی آم نہیں کھاتے۔''

Mango Benefits for Health & Constipation (qabz) | High Fiber Foods | Hea...

Saturday, 23 June 2018

ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ پہلے کیا ہوتا ہے؟

ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے۔

ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دبا، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی واضح علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ دل کے دورے کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ علامات ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں لہذا بچاؤ کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
دل کے دورے کی علامات کو قبل از وقت بھانپ لینے اور علاج کرانے سے زندگی کے بچنے کا امکان کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ لیکن ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی اس ویڈیو میں ایسی ہی چند خاموش علامات کے بارے میں جانئیے جن میں سے کسی ایک کا بھی تجربہ آپ کو ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔


٭ تھکاوٹ
طبی ماہرین کے مطابق ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت تھکاوٹ ہے۔ درحقیقت ہارٹ اٹیک سے کچھ عرصہ پہلے لوگ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام کرنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے سے قبل دل سے خون کے بہا میں کمی آتی ہے جس سے پٹھوں پر اضافی دبا آتا ہے اور لوگ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے نہ گھبرائیں ۔۔
٭   معدے کی خرابی
دل کے دورے کی علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں جیسے قے، متلی یا معدے میں تکلیف وغیرہ، ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔خاص طور پر خواتین کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنی طبیعت بہتر محسوس نہ کررہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر یہ  دل کے دورے کی علامت ہے تو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
٭  سانس لینے میں مشکل
اگر آپ کو اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف تو نہ ہوتی ہو لیکن اوپر پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار ہو تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہا بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
٭ سینے میں جلن
اگر تو آپ کو اکثر زیادہ کھانا  کھانے کے بعد سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہو تو یہ فکرمندی کا باعث نہیں لیکن اگر پہلے کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو پھر یہ ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت بھی ہوسکتی ہے، جبکہ انجائنا کی تکلیف کا اظہار بھی ہوسکتا ہے جس میں دل کو خون کی روانی میں کمی ہونے سےسینے میں  جلن محسوس ہونے لگتی ہے اور یہی چیز آگے بڑھ کر ہارٹ اٹیک کا سبب بن جاتی ہے۔
٭ گلے، گردن یا جبڑے میں بے چینی
گلے، گردن یا جبڑے میں بغیر وجہ کے بے چینی یا گلا تنگ ہونے کا احساس جس کا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو، ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کی شکایت پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ ان میں دل کے دورے سے پہلے ظاہر ہونے والی روایتی علامات جیسے سینے میں درد وغیرہ کا ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور اس طرح کی خاموش علامات ظاہر ہونے کے بعد ہارٹ اٹیک سامنے آتا ہے۔
٭ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔
٭ کمر، ہاتھوں یا سینے میں شدید درد یا جلن ہونا

کمر، سینے یا بازں میں شدید درد یا جلن بھی اکثر ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت ثابت ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب دل کے خلیات آکسیجن کی کمی کا شکار ہو تو شریانوں سے آکسیجن سے بھرپور خون کی فراہمی بلاک ہوجاتی ہے اور اس صورت میں پٹھے درد یا جلن کی شکل میں اعصابی نظام کو مدد کے سگنل بھیجتے ہیں۔ مگر چونکہ اس درد یا جلن کے دوران سینے میں روایتی بھاری پن محسوس نہیں ہوتا اس لیے لوگ اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں (اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گردن، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ضروری ہے کہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ وقت پر علاج ہماری  کی جان بچا سکتا ہے۔

Thursday, 7 June 2018

What happens to your body when you quit smoking?

تمباکو نوشی ترک کرنے کے حیرت انگیز اثرات

 پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ ساٹھ ہزار جب کہ دنیا بھر میں 50لاکھ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں دس سے چوبیس سال کی عمر کے تقریباً 2 ارب افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔۔۔ ایک نئی میڈیکل ریسرچ کے مطابق  ہر دس اموات میں سے ایک موت کی وجہ سگریٹ نوشی ہوتی ہے ۔۔۔
تمباکو نوشی سے دل کے امراض اور پھیپڑوں کے سرطان جیسی خطرناک بیماریاں ہوتی ہیں اور تمباکو نوشی کرنے والا اپنی اوسط عمر سے پندرہ سال پہلے دنیا سے گزر جاتاہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ انسان کی عمر آٹھ منٹ تک کم کر دیتی ہے کیونکہ اس میں چار ہزار سے زائد نقصان دہ اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے انسان کو دل، پھیپھڑے، سانس، نظام ہاضمہ، پیشاب، معدہ، جگر اور منہ کی بہت سی مہلک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب آپ تمباکو نوشی کو ترک کردیتے ہیں اور ان چار ہزار سے زائد نقصان دہ اجزاء کو دھویں کی شکل میں اپنے جسم کا حصہ نہیں بناتے تو آپ کی صحت پر لاتعداد مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ہیلتھ ایم ایزی یوٹیوب چینل کی اس ویڈیو میں ایسے ہی مثبت اثرات کی ایک فہرست مرتب کی گئی جن کو جان کر آپ یقینا حیران رہ جائیں گے ۔۔۔اس کے علاوہ ویڈیو کے آخر میں تمباکو نوشی سے نجات کے چندآسان اور منفرد  طریقے بھی بتائے جائیں گے اس لیے اس ویڈیو کو نہ صرف آپ خود دیکھیں بلکہ صدقہ جاریہ سمجھتے ہوئے اپنے دوست احباب میں بھی شئیر کریں کیونکہ ہو سکتا ہے ہمارا یہ عمل کسی انسان کو مہلک بیماری سے بچانے کا ذریعہ بن جائے ۔۔۔


تمباکو نوشی ترک کرنے کے 20 منٹ بعد
سیگریٹ نوشی کے ترک کرنے کے صرف 20 منٹ بعد ہی ہاتھوں اور پیروں میں خون کی روانی میں بہتری آتی ہے۔
تمباکو نوشی ترک کرنے کے 2 گھنٹے بعد
اس عادت کو چھوڑنے کے 2 گھنٹے بعد دل کی دھڑکن، نبض کی رفتار اور بلڈ پریشر معمول پر آجاتے ہیں جبکہ حاملہ خواتین کے معاملے میں حمل کے دوران بچے کے دل کی دھڑکن بھی معمول پر آجاتی ہے۔

8 گھنٹے بعد

جسم میں کاربن مونو آکسائیڈ نامی زہریلی گیس کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور وہ آکسیجن کو خون کے خلیات تک رسائی کو مزید روک نہیں پاتی اور اگر ایسا کوئی حاملہ خاتون کرتی ہے تو ان کے ہونے والے بچے کو بھی زیادہ آکسیجن ملنے لگتی ہے۔

24 گھنٹے بعد

دل کے دورے کا خطرے کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

48 گھنٹے بعد

نکوٹین مکمل طور پر آپ کے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔

2 روز بعد

آپ کی سونگھنے اور چکھنے کی حِس بہتر اور دوبارہ واپس آجاتی ہیں۔

3 دن بعد

نظام تنفس میں نمایاں بہتری آتی ہے جبکہ پھیپھڑوں میں پائے جانے والے بال نما ابھار واپس ابھر آتے ہیں جو کہ پھیپھڑوں میں پائے جانے والے ذرات کو آگے منتقل کرتے ہیں۔ اگر آپ کھانسی کے شکار ہوتے ہیں تو یہ تکلیف کچھ عرصے کے لیے بڑھ جاتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں آپ کے پھیپھڑوں سے زہریلے اجزاء خارج ہوجاتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے کے ایک ہفتے بعد

ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کا پریشر کم ہوجاتا ہے۔

3 ماہ بعد

پھیپھڑوں کی گنجائش میں اوسطاً 39 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے اور سانس لینے میں مشکل کم ہوجاتی ہے، اسی طرح جلد کی رنگت میں بھی بہتری آتی ہے۔

3 سے 9 ماہ بعد

تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی کھانسی اور انفیکشنز سے زیادہ متاثر ہونے کی حساسیت کم ہوجاتی ہے کیونکہ پھیپھڑے اب خود کو صاف کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے کے ایک سال بعد

خون کی شریانوں کے امراض جو دل کی بیماریوں اور فالج کا باعث بن سکتے ہیں، کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

5 سال بعد

معدے، منہ، گلے، پھیپھڑوں اور غذائی نالی وغیرہ کے کینسر کا خطرہ نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔

5 سے 10 سال بعد

اس عرصے کے دوران دل کے دورے اور فالج وغیرہ کا خطرہ اسی سطح پر پہنچ جاتا ہے یا کم ہوجاتا ہے جتنا زندگی میں کبھی تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کو ہوتا ہے۔

تمباکو نوشی ترک کرنے کے 15 سال بعد

آپ کو کسی قسم کے کینسر لاحق ہونے کا خطرہ اتنا ہی رہ جاتا ہے جتنا زندگی میں کبھی بھی تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کو ہوتا ہے۔

تمباکونوشی سے نجات کے چند آسان طریقے

سیگریٹ چھوڑنے والوں کے لیے ایک آسان سی ٹپ ہے کہ سونف کو تھوڑے سے گھی میں بھون کر شیشی میں بھر کر رکھ لیں جب بھی تمباکو نوشی کی خواہش ہو تو آدھا چمچ سونف چبالیں اس سے تمباکو نوشی کی خواہش ختم ہوجائے گی۔
برٹش کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق روزانہ کچھ دیر کے لیے دوڑنا تمباکو نوشی جیسی بری عادت سے نجات اور صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے رضاکاروں سے یہ عادت چھڑوانے کے لیے انہیں روزانہ دوڑنے کی ہدایت کی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دس ہفتے کے پروگرام کے بعد 50.8 فیصد افراد نے کامیابی سے تمباکو نوشی کی عادت کو ترک کردیا ہے جبکہ 91 فیصد میں اس کے استعمال کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی۔
اب آپ سے شئیر کرتے ہیں ایک دلچسپ میڈیکل ریسرچ کے دوران سگریٹ پینے والے افراد پر کیا گیا دلچسپ تجربہ ۔ سیگریٹ پینے والے افراد جب رات کو سو رہے تھے تو انہیں سگریٹ اور گندے انڈوں کی بدبوسنگھائی گئی اور یہ عمل رات میں بار بار دھرایا گیااور مشاہدے میں یہ بات آئی کہ ایسے افراد نے اگلے دن غیر ارادی طور پر سگریٹ پینے میں کمی کردی۔ یہی تجربہ ایک اور گروپ پر جاگتے میں کیا گیا لیکن انہوں نے سگریٹ کی مقدار میں کمی نہیں کی ۔تحقیق کار اس سلسلے میں بتاتے ہیں کہ انسان کو نیند میں دو بدبوئیں بار بار سنگھائی جائیں تو ہمارے لاشعور میں یہ بیٹھ جاتی ہیں اور بیدار ہونے کے بعد انسان غیر ارادی طور پر سگریٹ کی مقدار میں کمی کردیتا ہے جبکہ اگر یہ عمل بیداری میں کیا جائے تو جسم اس میں مزاحمت کرتا ہے اور سگریٹ میں کمی نہیں ہوتی۔ اگر آپ بھی سگریٹ پیتے ہیں اور اس سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو یہ دلچسپ طریقہ آزما کر دیکھیں۔

صحت بہت بڑی نعمت خداوندی  ہے۔ ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور اسے برباد نہیں کرنا چاہیے۔اس لیے اگر آپ بھی دل کے امراض اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو تمباکو نوشی چھوڑ دیں اور صحت سے بھر پور زندگی گزاریں۔۔۔

What Happens When You Stop Smoking Hindi Urdu