رمضان
المبارک میں چند غلطیاں ہرگز نہ کریں ورنہ--
رمضان
المبارک کا بابرکت مہینہ جاری ہے اور مسلمان اللہ کی رحمتیں و برکتیں سمیٹنے میں
مصروف ہیں ۔ ایک بزرگ نے
کیا خوب کہا ہے: ’’اپنی زندگی ماہ رمضان کے ہر دن کی طرح گزاریئے۔ یوں آخرت کا
وقت آپ کے لیے یومِ عید بن جائے گا۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ
نے فرمایا”جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور جہنم کے
دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کردئیے جاتے ہیں۔“اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
سال کے اس بابرکت
ماہ میں ہمیں خداوند تعالیٰ کی طرف سے عبادتوں کے ثواب اور گناہوں کا کفارہ ادا
کرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ تاہم ہمیں ماہ رمضان صحت اور تندرستی کے ساتھ گزارنے کے لیے
سحری اور افطاری میں چند احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں
کیونکہ صحت مند رہ کر ہی ہم اس ماہِ مقدس میں زیادہ سے
زیادہ عبادات کرسکتے ہیں-
سحری:
سحری کرنے
کے لیے وقت سے پہلے جاگیے تاکہ وقت کم
ہونے کی وجہ سے بے صبری اور جلدی جلدی میں نہ کھانا پڑے، سحری میں اُوپر تلے مختلف
چیزیں نہیں کھانی چاہئیں ۔اسی طرح پیٹ بھر کر کھانے سے بھی معدے کا نظام غیر فعال ہوجاتا
ہے اور نظام ہضم کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ زائد غذا مختلف بیماریوں کا باعث بھی بنتی
ہے٬ جیسے ڈائریا ‘ تیزابیت اور معدے کا انفکیشن وغیرہ۔ زیادہ کھانے سے دست شروع
ہوجائیں تو شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے٬ پھر دستوں کے ساتھ الٹیاں متاثرہ شخص کو
مزید لاغر کر دیتی ہیں- سحری میں گھی میں ڈوبے پراٹھوں کی جگہ کوشش کریں کہ سادہ
روٹی استعمال کریں۔ ان کے ساتھ دال یا کم روغن والا سالن استعمال کریں ، کھانے کے بعد توانائی پہنچانے والا کوئی بھی جوس
یا تازہ پھلوں کا رس استعمال کرسکتے ہیں۔
سحری میں چاول
سے بنی ہوئی ڈشیز بہت کم استعمال کریں۔ نہاری ‘سری پائے ‘ بینگن اور گوبھی وغیرہ
سے بھی پرہیز کریں۔ ایک اور بات کا بہت خیال رہے کہ سحری میں انڈا یا اس سے بنی
ہوئی چیزیں کم سے کم استعمال کریں یا بالکل ہی نہ کھائیں ایسی غذاؤں سے پیاس کی
شدت بڑھ جاتی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے افطار تک انشاءاللہ بہت اچھا وقت گزرے گا ۔
سحری کی بہترین خوراک ایک گلاس دودھ، ایک روٹی،دہی ، پھل (کیلا، سیب، تربوز، کھجور
وغیرہ) اور پانی۔سحری کے بعد نماز فجر کی ادئیگی کو یقینی بنائیں اور اپنے روزمرہ
کام سرانجام دیتے رہیں کیونکہ سحری کے فوراً بعد آرام سے جسم میں سستی آجاتی ہے ‘
جو معدے کا سائز بڑھاتی ہے اور پیٹ بھرا ہوا اور پھولا پھالا سا محسوس ہوتا ہے۔
افطار:
حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مغرب) کی
نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے تھے۔ اگر تر کھجوریں بروقت میسر
نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں (چھوہاروں) سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی
نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔ ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جاء
ما يستحب عليه الإفطار، 2 : 73، رقم
: 696
آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عمل کو اگر سائنسی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم
ہوتا ہے کہ جب ہم کھجور سے افطاری کرتے ہیں تو اس کی مٹھاس منہ کی لعاب دار جھلی میں
فوری جذب ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے جسم میں حرارت اور توانائی بحال
ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر تلی ہوئی یا مرغن چٹخارے دار چیزیں استعمال کی جائیں
تو اس سے معدے میں حدت اور کثرتِ تیزابیت کے باعث سینے کی جلن پیدا ہو جاتی ہے اور بار بار پیاس لگتی ہے۔
اس لیے روزہ
ہمیشہ کھجور سے افطار کریں٬ طبی اور مذہبی اعتبار سے اسکی بڑی اہمیت ہے۔ جدید
تحقیق کے مطابق قدرت نے کھجور میں وہ تمام منرلز اور وٹامنز رکھے ہیں جو آپ کو صحت
مند رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ کھجور میں آئرن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے
جس کی وجہ سے جسم کو توانائی ملتی ہے اور انسان کی کھوئی ہوئی طاقت فوری لوٹ آتی
ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم کی وجہ سے خون کی روانگی میں اعتدال رہتا ہے اور الیکٹرولائٹ
ٹھیک رہتے ہیں۔کجھور نہ صرف معدے کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے بلکہ کھجور کے استعمال
سے جسم کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں ۔۔۔عربوں میں ایک پرانی کہاوت ہے کہ سال میں
جتنے دن ہوتے ہیں اتنے ہی کھجور کے استعمال اور فوائد ہیں۔
کھجور کے
فوراً بعد تھوڑا سا نیم گرم پانی استعمال کریں، یہ بھی معدے کی کارکردگی کو بڑھاتا
ہے اور معدے میں موجود تیزاب کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ افطاری میں روغنی اشیاء
کا استعمال کم سے کم کریں، یا بالکل ہی نہ کریں ۔ چونکہ افطاری کے وقت آپ کا پیٹ
بالکل خالی ہوتا ہے لہذاافطاری میں کم مرچیں استعمال کریں ۔ سموسے اور رول وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔ افطار ی کے وقت
تک ہم اتنے بھوکے ہوچکے ہوتے ہیں کہ بہت تیزی سے بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں اور
جب تک ہمارا کھایا ہوا کھانا جسم میں جذب ہوتا ہے اور ہمارا ذہن ہمیں بتاتا ہے کہ
بس اب ہماری ضرورت پوری ہوچکی ہے، تب تک ہم اپنی ضرورت سے بہت زیادہ کھا چکے ہوتے
ہیں۔
افطاری کے
فوراً بعد کھانا نہ کھائیں،نماز مغر ب کی ادائیگی کے بعد یا پھر ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد کھائیں۔ عادت بنا
لیں کہ افطاری کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی ضرور کریں۔ مرد حضرات تراویح وغیرہ پڑھتے
ہیں تو ان سے ورزش ہوجاتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے خواتین کے لئے ضروری ہے کہ
وہ کھانے سے پہلے اور افطاری کے کچھ دیر بعد چہل قدمی کریں، تاکہ کھانا ہضم
ہوجائے، ورنہ کھانے کے بعد سونے سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوگا۔ افطاری کے بعد
وقتاً فوقتاً کوشش کریں کہ تازہ پھلوں کا جوس استعمال میں رہے، تاکہ جسم و جاں میں
طاقت رہے۔
جن لوگوں کا بلڈ پریشر روزے کے دوران کم ہو جاتا ہے، وہ
ایک آسان سی مشق سے اس کا وقتی علاج
کرسکتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے پیروں کو سیدھا کرکے لیٹ جائیں اور دس منٹ
کے لیے پیروں کو اوپر کر لیں۔ اگر ایک ساتھ دس منٹ تک نہیں کر سکتے ہیں تو دو دو
منٹ کرکے یہ عمل کریں ۔ اس سے دماغ کو خون کی فراہمی بحال ہو جائے گی۔
٭ روزے میں
ظہر کے بعد تھوڑا آرام ضرور کریں۔ کوشش کریں کہ گرمی میں زیادہ دیر نہ رہیں اور
گھر میں ہی اپنا ٹائم گزاریں ۔ اس کے علاوہ دوپہر میں اگر سو لیا جائے تو اس روزے
میں تھکاوٹ محسوس نہیں ہوگی۔
روزہ رکھنے
کے چند طبی فوائد:
یونیورسٹی
آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے اپنی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ
”صرف تین دن روزہ رکھنے سے انسان کا مدافعتی نظام پوری طرح تخلیق نو کے عمل سے
گزرتا ہے۔ پورا مدافعتی نظام نئے سرے سے ترتیب پاتا ہے اور انتہائی طاقتور ہو جاتا
ہے۔ روز رکھنے سے ایسے افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو سیگر یٹ نوشی یا دیگر نشہ
آور اشیاء وغیرہ کی لت کا شکار ہوں۔ تیس دنوں کی ٹریننگ ان کے اعصاب اور قوت ارادی
کو مضبوط بناکر نشے جیسی برائی سے ان کی جان چھڑا سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ جو افراد
چاہتے ہیں ان کا وزن کم ہوجائے تو وہ پابندی سے روزہ رکھیں۔ایک مہینے میں روزوں کی
برکت سے ان کا وزن واضح طور پر کم ہوجائے گا-
روزوں کے
جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر خون کے روغنی
مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں خصوصاً دل کے لئے مفید چکنائی'' ایچ ڈی ایل ''کی
سطح میں مثبت تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ
حاصل ہوتا ہے-
اسی طرح
روزہ سارے نظام ہضم پر ایک ماہ کا آرام طاری کر دیتا ہے اس کا حیران کن اور مفید اثر
پورے جسم کے ساتھ ساتھ جگر پر خاص طور پر ہوتا ہے - روزے کے ذریعے جگر کو چار سے
چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔ یہ روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے-
روزہ اور
وضو کے مشترکہ اثر سے جو مضبوط ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اس سے دماغ میں دوران خون کا
بے مثال توازن قائم ہو جاتا ہے جو کہ صحت مند اعصابی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment